Blog
Books
Search Hadith

نیند سے اٹھنے پر ناک جھاڑنے کا حکم

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ الْمَكِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ فَتَوَضَّأَ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَسْتَنْثِرْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَبِيتُ عَلَى خَيْشُومِهِ .

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: When any one of you wakes from sleep to perform Wudu', then let him sniff water in his nose and blow it out three times, for the Shaitan spends the night on his nose.

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  جب تم میں سے کوئی نیند سے جاگ کر وضو کرے تو  ( پانی لے کر )  تین مرتبہ ناک جھاڑے، کیونکہ شیطان اس کے پانسے میں رات گزارتا ہے  ۱؎۔
Haidth Number: 90
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 90

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/بدء الخلق ۱۱ (۳۲۹۵)، صحیح مسلم/الطہارة ۸ (۲۳۸)، (تحفة الأشراف: ۱۴۲۸۴)، مسند احمد ۲/۳۵۲ (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: اسے حقیقت پر محمول کرنا ہی راجح اور اولیٰ ہے، اس لیے کہ یہ جسم کے منافذ میں سے ایک ہے جس سے شیطان دل تک پہنچتا ہے، استنثار سے مقصود اس کے اثرات کا ازالہ ہے، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں مجازی معنی مقصود ہے، وہ یہ کہ غبار اور رطوبت (جو ناک میں جمع ہو کر گندگی کا سبب بنتے ہیں) کو شیطان سے تعبیر کیا گیا ہے، کیونکہ پانسے گندگی جمع ہونے کی جگہ ہیں جو شیطان کے رات گزارنے کے لیے زیادہ مناسب ہیں، لہٰذا انسان کے لیے یہ مناسب ہے کہ اسے صاف کر لے تاکہ اس کے اثرات زائل ہو جائیں۔