Blog
Books
Search Hadith

:« بسم اللہ الرحمن الرحیم » زور سے نہ پڑھنے کا بیان۔

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبِي، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا أَبُو حَمْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قال:‏‏‏‏ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُسْمِعْنَا قِرَاءَةَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1وَصَلَّى بِنَا أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُمَرُ فَلَمْ نَسْمَعْهَا مِنْهُمَا .

It was narrated that Anas bin Malik said: The Messenger of Allah (ﷺ) led us in prayer, and we did not hear him recite: In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful. And Abu Bakr and Umar led us in prayer and we did not hear it from them either.

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، تو آپ نے ہمیں «بسم اللہ الرحمن الرحيم» کی قرآت نہیں سنائی، اور ہمیں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم نے بھی نماز پڑھائی، تو ہم نے ان دونوں سے بھی اسے نہیں سنا ۱؎۔
Haidth Number: 907
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 907

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ۱۶۰۵) (صحیح الإسناد)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: بسم اللہ سے متعلق زیادہ تر روایتیں آہستہ ہی پڑھنے کی ہیں، جو روایتیں زور (جہر) سے پڑھنے کی آئی ہیں ان میں سے اکثر ضعیف ہیں، سب سے عمدہ روایت نعیم المجمر کی ہے جس میں ہے «صليت وراء أبي هريرة فقرأ: بسم الله الرحمن الرحيم: ثم قرأ بأم القرآن» اس روایت پر یہ اعتراض کیا گیا کہ اسے نعیم کے علاوہ اور بھی لوگوں نے ابوہریرہ سے روایت کیا ہے، لیکن اس میں بسم اللہ کا ذکر نہیں، اس لیے ان کی روایت شاذ ہو گی، لیکن اس کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ نعیم ثقہ ہیں اور ثقہ کی زیادتی مقبول ہوتی ہے، اس لیے اس سے جہری پر دلیل پکڑی جا سکتی ہے، لیکن اس میں اشکال یہ ہے کہ ان کی مخالفت ثقات نے کی ہے، اس لیے یہ تفرد غیر مقبول ہو گا۔