Blog
Books
Search Hadith

جہری نماز میں امام کے پیچھے قرأت نہ کرنے کا بیان۔

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ أُكَيْمَةَ اللَّيْثِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةٍ جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ فَقَالَ:‏‏‏‏ هَلْ قَرَأَ مَعِي أَحَدٌ مِنْكُمْ آنِفًا قَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي أَقُولُ مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ قَالَ:‏‏‏‏ فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِرَاءَةِ مِنَ الصَّلَاةِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ.

It was narrated from Abu Hurairah: The Messenger of Allah (ﷺ) finished a prayer in which he recited out loud, then he said: 'Did any one of you recite with me just now?' A man said: 'Yes, O Messenger of Allah.' He said: 'I was wondering what was distracting me in reciting Quran.' So the people stopped reciting in prayers in which the Messenger of Allah (ﷺ) recited out loud when they heard that.

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے جس میں آپ نے زور سے قرآت فرمائی تھی سلام پھیر کر پلٹے تو پوچھا:  کیا تم میں سے کسی نے ابھی میرے ساتھ قرآت کی ہے؟  تو ایک شخص نے کہا: جی ہاں! اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  آج بھی میں کہہ رہا تھا کہ کیا بات ہے کہ مجھ سے قرآن چھینا جا رہا ہے ۔ زہری کہتے ہیں: جب لوگوں نے یہ بات سنی تو جن نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زور سے قرآت فرماتے تھے ان میں قرآت سے رک گئے ۱؎۔
Haidth Number: 920
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 920

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة ۱۳۷ (۸۲۶)، سنن الترمذی/الصلاة ۱۱۷ (۳۱۲)، سنن ابن ماجہ/إقامة ۱۳ (۸۴۸، ۸۴۹)، (تحفة الأشراف: ۱۴۲۶۴)، موطا امام مالک/الصلاة ۱۰ (۴۴)، مسند احمد ۲/۲۴۰، ۲۸۴، ۲۸۵، ۳۰۱، ۳۰۲، ۴۸۷ (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: یہ قول کہ جب لوگوں نے … زہری کا ہے، ائمہ حدیث نے اس کی تصریح کر دی ہے، اور زہری تابعی صغیر ہیں، وہ اس واقعہ کے وقت موجود نہیں تھے، ان کی یہ روایت مرسل ہے، اور مرسل ضعیف کی قسموں میں سے ہے، یا اس کا یہ معنی ہے کہ لوگ زور سے قرات کرتے تھے، اسی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خلجان ہوتا تھا، اور خلجان کا واقعہ جہری سری دونوں میں پیش آیا ہے (جیسا کہ حدیث رقم:۹۱۸ میں گزرا) اس واقعہ کے بعد لوگ زور سے قرات کرنے سے رک گئے۔