Blog
Books
Search Hadith

سورۃ النجم میں سجدہ نہ کرنے کا بیان۔

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ الْإِمَامِ. فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا قِرَاءَةَ مَعَ الْإِمَامِ فِي شَيْءٍ وَزَعَمَ أَنَّهُ قَرَأَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَى فَلَمْ يَسْجُدْ .

It was narrated from Ata' bin Yasar that: He asked Zaid bin Thabit about reciting with the Imam. He said: There is no recitation with the Imam in anything. And he claimed that he had recited: By the star when it goes down (or vanishes) to the Messenger of Allah (ﷺ) and he did not prostrate.

عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ
انہوں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے امام کے ساتھ قرآت کرنے کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: امام کے ساتھ قرآت نہیں ہے ۱؎، اور انہوں نے کہا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو «والنجم اذا ھوی» پڑھ کر سنایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ نہیں کیا ۲؎۔
Haidth Number: 961
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 961

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/سجود القرآن ۶ (۱۰۷۲، ۱۰۷۳) (بدون قولہ في القرأة)، صحیح مسلم/المساجد ۲۰ (۵۷۷)، سنن ابی داود/الصلاة ۳۲۹ (۱۴۰۴) مختصراً، سنن الترمذی/فیہ ۲۸۷ (۵۷۶) مختصراً، (تحفة الأشراف: ۳۷۳۳)، ح صحیح مسلم/۵/۱۸۳، ۱۸۶، سنن الدارمی/الصلاة ۱۶۴ (۱۵۱۳) (صحیح)

Wazahat

وضاحت: ۱؎: یہ ان کی اپنی سمجھ کے مطابق ان کا فتویٰ ہے، جو مرفوع حدیث کے مخالف ہے، یا مطلب یہ ہے کہ سورۃ فاتحہ کے علاوہ قرات میں امام کے ساتھ قرات نہیں ہے۔ ۲؎: اس روایت سے استدلال کرتے ہوئے بعض لوگوں نے کہا ہے کہ مفصل میں سجدہ نہیں ہے، اور سورۃ النجم کے سجدہ کے سلسلہ میں جو روایتیں وارد ہیں، انہیں یہ لوگ منسوخ کہتے ہیں، کیونکہ یہ مکہ کا واقعہ تھا، لیکن جمہور جو مفصل کے سجدوں کے قائل ہیں، اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ قاری سامع کے لیے امام کا درجہ رکھتا ہے چونکہ زید قاری تھے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سامع تھے، زید نے اپنی کمسنی کی وجہ سے سجدہ نہیں کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کی اتباع میں سجدہ نہیں کیا، دوسرا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ آپ اس وقت باوضو نہیں تھے اس لیے آپ نے بروقت سجدہ نہیں کیا جسے زید نے سمجھا کہ آپ نے سجدہ ہی نہیں کیا ہے، تیسرا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ سجدہ واجب نہیں ہے، اس لیے آپ نے بیان جواز کے لیے کبھی کبھی انہیں ترک بھی کر دیا ہے۔