ابو وائل كہتے ہیں كہ اسامہرضی اللہ عنہ سے كہا گیا: اگرآپ فلاں شخص كے پاس جائیں اور ایك روایت میں ہے عثمانرضی اللہ عنہ كے پاس جائیں اور ان سے بات كریں كہ وہ كیا كر رہے ہیں؟ اسامہرضی اللہ عنہ نے كہا: تمہارا خیال ہے کہ میں ان سے بات کرتے ہوئے تمہیں بھی سناؤں گا؟ ۔ میں اس سے دروازہ كھولے بغیر آہستگی سے بات كروں گا ،میں دروازہ کھولنے والاپہلا شخص نہیں ہونا چاہتا نہ ہی میں كسی شخص كے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےحدیث سننے كے بعدیہ كہوں گاكہ وہ بہترین شخص ہےاگر چہ وہ مجھ پر امیر ہی كیوں نہ مقرر ہو۔ لوگوں نے كہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے كیا سنا؟ انہوں نے كہا: میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: قیامت كے دن ایک آدمی كو لایا جائے گا اور اسے جہنم میں پھینك دیا جائے گا،اس كی انتڑیاں باہر نکل آئیں گی ( اور ایك روایت میں ہے اس كے پیٹ كی انتڑیاں) وہ ان كے گرد اس طرح گھومے گا جس طرح گدھا چكی كے گرد گھومتا ہے ۔اہل درزخ اس كے گرد جمع ہو جائیں گے اور كہیں گے: اے فلاں تمہارا كیا معاملہ ہے؟ كیا تم ہمیں نیكی كا حكم نہیں كرتے تھے اور برائی سے نہیں روكتے تھے؟ وہ كہے گا: میں تمہیں نیكی كا حكم كرتا تھا لیكن خود نیكی نہیں كرتا تھا ، اور برائی سے منع كرتا تھا لیكن خود برائی كرتا تھا