عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے كہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے كہا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیماری سے نڈھال ہو گئے اور تكلیف بڑھ گئی تو آپ نے اپنی بیویوں سے میرے گھر میں بیماری كے ایام گزارنے كی اجازت لی۔ سب نے آپ كو اجازت ے دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں كے سہارے زمین پر پاؤں گھسیٹتے ہوئے باہر نكلے۔ عباس رضی اللہ عنہ اور ایك دوسرے شخص كے درمیان ، عبیداللہ نے كہا كہ عبداللہ بن عباسرضی اللہ عنہ نے كہا: جانتے ہو دوسراآدمی كون تھا؟ میں نے كہا: نہیں۔ انہوں نے كہا: وہ علیرضی اللہ عنہ تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان كرتی ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوئے اور بخار كی شدت بڑ گئی تو آپ نے فرمایا: مجھ پر سات ایسے مشكیزوں سے پانی ڈالو جن كے منہ نہ كھولے گئے ہوں۔ ممكن ہے میں لوگوں سے عہد لوں، انہیں حفصہ رضی اللہ عنہا كے ٹب میں بٹھایا گیا، پھر ہم ان پر ان مشكیزوں سے پانی ڈالنا شروع ہوئے ،حتی كہ آپ نے ہمیں اشارہ كیا كہ تم نے اپنا كام كر لیا۔ پھر آپ لوگوں كی طرف چلے گئے