عقبہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے مدینہ میں عصر کی نماز پڑھی ، آپ نے سلام پھیرا، پھر جلدی سے کھڑے ہوئے اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے اپنی کسی بیوی کے حجرے میں گئے۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیزی سے گھبرا گئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تو دیکھا کہ لوگ آپ کی تیزی سے تعجب میں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(میں نماز میں تھا)کہ مجھے اپنے پاس(صدقے کی)ایک سونے کی ڈلی یادآئی ۔مجھے یہ بات نا پسندلگی کہ وہ میرے پاس رہے(اور ایک روایت میں ہے: کہ وہ شام تک یا رات تک ہمارے پاس رہے)اس لئے میں نے اس کی تقسیم کا حکم دے دیا ہے