بنو اسد کے ایک شخص سے مروی ہے کہ: میں اور میرے گھر والے بقیع الغرقد میں آئے تو مجھے گھر والوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور ہمارے لئے کھانے والی کوئی چیز لے کر آؤ، اور سب اپنی ضروریات بیان کرنے لگے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا تو دیکھا ایک آدمی آپ کے پاس موجود ہے اور آپ سے کچھ مانگ رہا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں کہ میرے پاس تمہیں دینے کے لئے کچھ نہیں ،وہ شخص غصے کی حالت میں یہ کہتا ہوا واپس چلا گیا کہ قسم سے آپ اپنے من پسند لوگوں کو دیتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی مجھ پر اس وجہ سے غصے ہوتا ہے کہ میرے پاس اسے دینے کے لئے کچھ نہیں، تم میں سے جس شخص نے سوال کیا اور اس کے پاس ایک اوقیہ یا اس کے برابر چاندی ہےتواس نے چمٹ کر سوال کیا اس اسدی شخص نے کہا: ہماری اونٹنی تو ایک اوقیہ چاندی سے بہتر ہے۔ مالک نے کہا: اوقیہ چالیس درہم کے برابر ہوتی ہے، میں واپس آگیا اور آپ سے کوئی سوال نہیں کیا، اس کےبعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو اور منقہ آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے تقسیم کرکے ہمیں بھی دیا حتی کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں غنی کر دیا۔