علیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ جب ہم مکہ سے نکلے تو حمزہرضی اللہ عنہ کی بیٹی ہمارے پیچھے چل پڑی اور پکارنے لگی: چچا جان، چچا جان، میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دے دیا۔ اور کہا: اپنے چچا کی بیٹی کو پکڑو ،جب ہم مدینے آئے تو میں زید اور جعفر رضی اللہ عنہم اس کے بارے میں جھگڑنے لگے۔ میں نے کہا: میں نے اسے پکڑا تھا اور یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور زیدرضی اللہ عنہ نے کہا یہ میرے بھائی کی بیٹی ہے،اور جعفر نے کہا: میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میرے پاس (یعنی میری بیوی)ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جعفررضی اللہ عنہ سے کہا: تم عادت اور صورت میں میرے مشابہہ ہو، زیدرضی اللہ عنہ سے کہا: تم ہمارے بھائی اور دوست ہو اور مجھ سے کہا: تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں۔ اسے اس کی خالہ کے سپرد کر دو، کیوں کہ خالہ ماں کے برابر درجہ رکھتی ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اس سے شادی کیوں نہیں کر لیتے؟ آپ نے فرمایا: یہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔