Blog
Books
Search Hadith

شادی ،بیویوں کے درمیان عدل ،اولاد کی تربیت ، ان کے درمیان عدل اور ان کے اچھے نام رکھنے کابیان

عَنْ عَلِيّ بْن الْحُسَيْنِ أَنَّ الْمِسْوَر بْن مَخْرَمَةَ حَدَّثَ: أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رضی اللہ عنہ لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَقَالَ: هَلْ لَكَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا؟ قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: لَا قَالَ لَهُ: هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ؟فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَّغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ وَايْمُ اللهِ! لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ لَا يُخْلَصُ إِلَيْهِ أَبَدًا حَتَّى تَبْلُغَ نَفْسِي إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ فَقَالَ: إِنَّ فَاطِمَةَ بِضْعَةٌ مِّنِّي وَأَنَا أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِيْنِهَا قَالَ: ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ قَالَ حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَأَوْفَى لِي وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلَالًا وَلَا أُحِلُّ حَرَامًا وَلَكِنْ وَاللهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَبِنْتُ عَدُوِّ اللهِ مَكَانًا وَاحِدًا أَبَدًا، وَفِي رِوَايَةٍ : عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَداً

علی بن حسین رضی اللہ عنہ ،مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ جب وہ یزید بن معاویہ کے پاس سےحسین بن علی رضی اللہ عنہ کے قتل کے موقع پر مدینہ آئے تو مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ علی بن حسین سے ملے اور کہا: کیا آپ کو مجھ سے کوئی کام ہے؟ حکم کیجئے ،انہوں نے کہا: نہیں ، مسور رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار دیں گے؟ کیوں کہ مجھے ڈر ہے کہ یہ لوگ اس پر قبضہ کر لیں گے۔ اللہ کی قسم ! اگر آپ نے یہ تلوار مجھے دے دی تو جس وقت تک مجھے قتل نہیں کر دیتے اس وقت تک کوئی بھی شخص اس تلوار تک نہیں پہنچ سکے گا۔ علی بن ابی طالب‌رضی اللہ عنہ نے فاطمہ کی موجودگی میں ابو جہل کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہا تومیں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کواس مسئلے میں منبر پر کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب کرتے سنا۔میں ان ایام میں بالغ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے اور مجھے خوف ہے کہ اس کے دین کے بارے میں اسے آزمائش میں مبتلا نہ کر دیا جائے ۔ پھر بنی عبدشمس میں سے اپنے داماد کا ذکر کیا، اور ان کے بارے میں تعریفی کلمات کہے، فرمایا: اس نے جو بات کی اسے سچا کردکھایا انہوں نے مجھ سے وعدہ کیا تو وفا بھی کیا۔ میں کسی حلال چیز کو حرام نہیں کر سکتا اور نہ کسی حرام چیز کو حلال کر سکا ہوں، لیکن اللہ کی قسم! اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے رسول کے دشمن کی بیٹی کبھی بھی ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتیں ۔اور ایک روایت میں ہے :کسی ایک آدمی کے پا س کبھی بھی(جمع نہیں ہوسکتیں)۔
Haidth Number: 1928
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

الصحيحة رقم (3517)، صحيح مسلم كِتَاب الرِّضَاعِ ، بَاب الْوَصِيَّةِ بِالنِّسَاءِ رقم (2670)

Wazahat

Not Available