عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رئاب بن حذیفہ نے ایک عورت سے شادی کی، اس کے تین بچے ہوئے، ان کی ماں فوت ہوگئی، اس کے بچے اپنی ماں کے سامان اوراس کے آزاد کردہ غلام کی ملکیت کے وارث بنے۔ عمرو بن عاص اس عورت کے بیٹوں کے عصبہ(باپ کی جانب سے رشتے دار)میں سے تھے۔ وہ انہیں لے کر شام کی طرف لے گئےجہاں وہ بھی فوت ہو گئے، عمرو بن عاص رضی اللہ عنہا واپس آئے تو اس عورت کا آزاد کردہ غلام بھی مر چکا تھا۔ اس نے کچھ مال چھوڑا تھا۔ اس عورت کے بھائی اس کا فیصلہ لے کر عمر بن خطابرضی اللہ عنہ کے پاس گئے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باپ یا بیٹے نے جو جمع کیا ہے وہ اس کے عصبہ کے لئے ہے جو کوئی بھی ہو۔