Blog
Books
Search Hadith

سفر، جہاد اور جانوروں سے نرمی کا بیان

عن الزُبَيْر بن العوام، قال: هَاجَر خَالِد بن حِزَام إلى أَرْض الحبشة، فَنَهَشَتْهُ حَيَّةٌ في الطَّرِيق فَمَاتَ، فَنَزَلَت فيه: قال الزُبَيْر بن العوام: وَكُنْتُ أتَوَقَّعُهُ وأَنْتَظِرُ قُدُومَه وَأَنَا بِأَرْض الحبشةِ، فَمَا أَحْزَنَنِي شَيْءٌ حُزْنِي وَفَاتَه حِين بَلَغَنِي، لِأَنَّه قَلَّ أَحَدٌ مَنْ هَاجَر من قُرَيش إِلَا مَعَه بَعْضُ أَهْلِهِ أَو ذِي رحِمُه، وَلَمْ يَكُن مَعِي أَحَدٌ مِنْ بَنِي أَسَد بن عبد الْعُزَّى وَلَا أَرْجُو غَيْره.

زبیر بن عوام‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ خالد بن حزام نے حبشہ کی طرف ہجرت کی، راستے میں ایک سانپ نے انہیں ڈسا تو وہ فوت ہوگئے۔ ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی اور جو شخص اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کی غرض سے نکلا، پھر اسے موت نے آلیا، تو اس کا اجر اللہ کے ذمے ہوگیا اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم کرنے والاہے“۔ میں ان کی آمدکا انتظار کر رہا تھا۔ میں حبشہ کے علاقے میں تھا۔ جب مجھےان کی وفات کی خبر ملی تو جتنا غمگین مجھے ان کی وفات نے کیا کسی اور چیز نے اتنا غمگین نہیں کیا۔ کیوں کہ قریش میں کم ہی ایسے لوگ تھے جنہوں نے ہجرت کی ہو اور اس کے ساتھ گھر کا کوئی فرد یا رشتہ دار نہ ہو، لیکن میرے ساتھ بنو اسد بن عبدالعزی میں سے کوئی نہیں تھا اور نہ ان کے علاوہ کسی اور کے آنے کی امید تھی۔
Haidth Number: 2157
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

الصحيحة رقم (3218) تفسير إبن أبي حاتم رقم (5923) .

Wazahat

Not Available