Blog
Books
Search Hadith

سیرت نبوی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات

(2203) عَنْ رَبِيعَةَ الأَسْلَمِيِّ قَالَ : كُنْتُ أَخْدُمُ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَأَعْطَانِي أَرْضًا، وَأَعْطَى أَبَا بَكْرٍ أَرْضًا، وَجَاءَتِ الدُّنْيَا، فَاخْتَلَفْنَا فِي عِذْقِ نَخْلَةٍ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: هِي فِي حَدِّ أَرْضِي، وَقُلْتُ أَنَا : هِي فِي حَدِّي، وَكَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي بَكْرٍ كَلامٌ، فَقَالَ لِي أَبُو بَكْرٍ كَلِمَةًكَرِهْتُهَا، وَنَدِمَ، فَقَالَ لِي: يَا رَبِيعَةُ! رُدَّ عَلَيَّ مِثْلَهَا حَتَّى يَكُونَ قِصَاصًا، قُلْتُ: لاَ أَفْعَلُ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : لَتَقُولَنَّ أَوْ لأَسْتَعْدِيَنَّ عَلَيْكَ رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، قُلْتُ : مَا أَنَا بِفَاعِلٍ، قَالَ: وَرَفَضَ الأَرْضَ، فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَانْطَلَقْتُ أَتْلُوَهُ، فَجَاءَ أُنَاسٌ مِنْ أَسْلَمَ، فَقَالُوا : رَحِمَ اللهُ أَبَا بَكْرٍ فِي أَيِّ شَيْءٍ يَسْتَعْدِي عَلَيْكَ رَسُولَ اللهِ وَهُوَ الَّذِي قَالَ لَكَ مَا قَالَ ؟ فَقُلْتُ : أَتَدْرُونَ مَنْ هَذَا ؟ هَذَا أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ، وَهُوَ ثَانِي اثْنَيْنِ، هُوَ ذُو شَيْبَةِ الْمُسْلِمِينَ فَإِيَّاكُمْ، يَلْتَفِتُ فَيَرَاكُمْ تَنْصُرُونِي عَلَيْهِ، فَيَغْضَبُ فَيَأْتِي رَسُولَ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَيَغْضَبُ لِغَضَبِهِ، فَيَغْضَبُ اللهُ لِغَضَبِهِمَا، فَيَهْلِكُ رَبِيعَةُ، قَالُوا : فَمَا تَأْمُرُنَا ؟ قَالَ: ارْجِعُوا، فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ إِلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم ، وَتَبِعْتُهُ وَحْدِي، وَجَعَلْتُ أَتْلُوه حَتَّى أَتَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَحَدَّثَهُ الْحَدِيثَ كَمَا كَانَ، فَرَفَعَ إِلَيَّ رَأْسَهُ، فَقَالَ : يَا رَبِيعَةُ! مَا لَكَ وَلِلصِّدِّيقِ ؟ قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللهِ كَانَ كَذَا وَكَانَ كَذَا : فَقَالَ لِي كَلِمَةً كَرِهْتُهَا، فَقَالَ لِي: قُلْ كَمَا قُلْتُ لَكَ حَتَّى يَكُونَ قِصَاصًا. [فَأَبَيْتُ]؟! فَقَالَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌: أَجَلْ فَلا تَرُدَّ عَلَيْهِ، وَلَكِنْ قُلْ: غَفَرَاللهُ لَكَ يَا أَبَا بَكْرٍ! وَزَادَ: [فَقُلْتُ: غَفَرَ اللهُ لَكَ يَا أَبَا بَكْرٍ!] قَالَ: فَوَلَّى أَبُو بَكْرٍ رَحْمَه اللهِ وَهُوَ يَبْكِي

ربیعہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا۔ آپ نےمجھے زمین کا ایک ٹکڑا دیا، اور ابو بکر‌رضی اللہ عنہ کو بھی زمین کا ایک ٹکڑا دیا۔ دنیا کی لالچ آ گئی کہ ہم کھجور کے ایک درخت میں جھگڑنے لگے۔ ابو بکر‌رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ میری زمین کی حد میں ہے اور میں نے کہا: یہ میری زمین کی حد میں ہے۔ میرے اور ابو بکر‌رضی اللہ عنہ کے درمیان تلخ کلامی ہونے لگی۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے مجھے ایسی بات کہی جو مجھے نا پسند لگی۔ وہ شرمندہ ہوگئے ۔اور مجھ سے کہنے لگے: ربیعہ! مجھے بھی ایسی بات کہو تاکہ بدلہ ہو جائے۔ میں نے کہا: میں ایسا کام نہیں کروں گا۔ ابو بکر‌رضی اللہ عنہ نے کہا: تم ایسا ضرور کہو گے وگرنہ میں تمہارے خلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےمدد طلب کروں گا، میں نے کہا :میں ایسا نہیں کروں گا۔ اور زمین چھوڑ دی، ابو بکر‌رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے، میں بھی ان کے پیچھے پیچھے چلا بنو اسلم کے کچھ آدمی آئے اور کہنے لگے: اللہ تعالیٰ ابو بکر رضی اللہ عنہ پر رحم کرے! کس بارے میں یہ تمہارے خلاف رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سےمدد مانگ رہے ہیں حالانکہ اس نے تم سے ایسی بات کہی ہے؟ میں نے کہا: کیا تم جانتے ہو؟ یہ کون ہے؟یہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔ ثانی اثنین (دونوں میں سے دوسرے) مسلمانوں میں بزرگی والے، تم اس بات سے بچو کہ وہ تمہیں دیکھ لے کہ تم اس کے خلاف میری مدد کر رہے ہو۔ وہ غصے ہو جائیں۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ ان کے غصے کی وجہ سے غصے ہو جائیں او اللہ تعالیٰ ان دونوں کے غصے کی وجہ سے غصے ہو جائیں اور ربیعہ ہلاک ہو جائے۔ وہ کہنے لگے: پھر اب تم ہمیں کیا کہتے ہو؟ تم واپس چلے جاؤ، ابو بکر‌رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے۔ میں اکیلا ان کے پیچھے گیا اور ان کے پیچھے پیچھے رہا حتی کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے اور جس طرح بات ہوئی بیان کر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف سر اٹھا کر کہا: ربیعہ تمہارا اور صدیق کا کیا معاملہ ہے؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس طرح بات ہوئی تھی، پھر انہوں نے مجھ سے ایک بات کہی جو مجھے نا پسند لگی تو انہوں نے مجھ سے کہا: جس طرح میں نے تم سے کہا ہے اس طرح تم بھی کہو تاکہ بدلہ ہو جائے (لیکن میں نے انکار کر دیا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تم اس کی بات کا جواب نہ دو، لیکن تم کہو: ابو بکر! اللہ تمہیں معاف فرمائے۔ ابو بکر! اللہ تعالیٰ تمہیں معاف فرمائے پس میں نے کہا ابوبکر اللہ تعالیٰ تمہیں معاف فرمائے، کہتے ہیں پھر تو ابو بکر رضی اللہ عنہ اللہ ان پر رحم کرے۔ روتے ہوئے واپس چلے گئے۔
Haidth Number: 2203
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

الصحيحة رقم (3145) مسند أحمد رقم (15982) المعجم الكبير للطبراني رقم (4443) .

Wazahat

Not Available