Blog
Books
Search Hadith

ایام فتن، علامات قیامت اور دوبارہ زندہ کیےجانے کا بیان

) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سَأَلَهُ سَائِلٌ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْعَبَّاسٍ! هَلْ لِلْقَاتِلِ مِنْ تَوْبَةٍ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَالْمُتَعَجِّبِ مِنْ شَأْنِهِ: مَاذَا تَقُولُ؟ فَأَعَادَ عَلَيْهِ مَسْأَلَته، فَقَالَ لَهُ: مَاذَا تَقُولُ؟ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَنَّى لَهُ التَّوْبَةُ؟ سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صلی اللہ علیہ وسلم ، يَقُولُ: يَأْتِي الْمَقْتُولُ مُتَعَلِّقًا رَأْسَهُ بِإِحْدَى يَدَيْهِ، مُتَلَبِّبًا قَاتِلَهُ بِيَدِهِ الأُخْرَى تَشْخُبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا، حَتَّى يَأْتِيَ بِهِ الْعَرْشَ، فَيَقُولُ الْمَقْتُولُ لِرَب العَالمِين: هَذَا قَتَلَنِي، فَيَقُولُ اللهُ لِلْقَاتِلِ: تَعِسْتَ، وُيَذْهَبُ بِهِ إِلَى النَّارِ.

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ان سے کسی نے سوال کیا: ابو العباس !کیا قاتل کے لئے توبہ کی گنجائش ہے؟ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اس پر تعجب کرتے ہوئے کہا: تم کیا کہہ رہے ہو؟ اس نے دوبارا س بات کو دوہرایا، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تم کیاکہہ رہے ہو؟ دو یا تین مرتبہ کہا، پھر ابن عباسرضی اللہ عنہما نے کہا: اس کے لئے توبہ کس طرح ہو سکتی ہے؟ میں نے آپ کے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنا فرما رہے تھے:مقتول اس حال میں آئے گا کہ اس کا سر اس کے ایک ہاتھ میں لٹکا ہوا ہوگا، دوسرا ہاتھ قاتل کے گریبان پر ہوگا، اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا، حتی کہ وہ عرش کے نیچے پہنچ جائے گا۔ مقتول رب العالمین سے کہے گا: اس شخص نے مجھے قتل کیا تھا، اللہ تعالیٰ قاتل سے کہے گا: تو ہلاک ہوگیا اور پھر قاتل کو آگ میں داخل کر دیا جائے گا
Haidth Number: 2634
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

الصحيحة رقم (2697) المعجم الكبير للطبراني رقم (10594)

Wazahat

Not Available