ابو نضرہ رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس تھے وہ کہنے لگے: ممکن ہے اہل عراق کی طرف نہ کوئی قفیز(غلہ) اور نہ درہم جائے۔ ہم نے کہا: کہاں سے؟ وہ کہنے لگے: عجم کی طرف سے، وہ اسے روک لیں گے، پھر کہا: ممکن ہے اہل شام کی طرف کوئی دینار یا مدی (ایک پیمانہ) جائے۔ ہم نے کہا: کہاں سے؟ انہوں نے کہا: روم سے،پھر کچھ دیر چپ ہوگئے پھر کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے آخر میں ایک خلیفہ ہوگا جو شمار کئے بغیر چلو بھر بھر مال بانٹے گا۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے ابو نضرہ اور ابو العلاء سے کہا: کیا آپ کے خیال میں یہ عمر بن عبدالعزیز تو نہیں؟ تو ان دونوں نے کہا: نہیں
الصحيحة رقم (3072) صحيح مسلم كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَاب لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ... رقم (5189)