Feel free to contact Us Via Email, WhatsApp or Call.
Silsila Sahih
سلسلہ صحیحہ
ایام فتن، علامات قیامت اور دوبارہ زندہ کیےجانے کا بیان
ایام فتن، علامات قیامت اور دوبارہ زندہ کیےجانے کا بیان
عَنْ أَبِي هُرَيرَة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : كَيْفَ بِكَ يَا عَبد الله بن عمرو إِذَا بَقِيتَ فِي حُثَالَةٍ مِنَ النَّاسِ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ وَاخْتَلَفُوا، فَصَارُوا هَكَذَا: وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، قَالَ: قُلتُ: يَا رَسُولَ اللهِ! مَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: عَلَيْكَ بِخَاصَتك، وَدَع عَنْكَ عَوَامهُم.
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عبداللہ بن عمرو! تمہاری کیا حالات ہوگی جب تم بے کار لوگوں میں باقی رہ جاؤگے، ان کے عہد، اور امانتیں ٹوٹ جائیں گے، اور وہ اختلاف میں پڑ جائیں گے اور اس طرح ہو جائیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں میں تشبیک(ملادیا) دی، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے خاص کام کو لازم کر لو اور خود سے عام کاموں کو دور کر دو