ابو التیاح سے مروی ہے کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے عبدالرحمن بن خنبشرضی اللہ عنہ سے سوال کیا: جب شیاطین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نقصان پہنچانے کے لئے آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا تھا؟ انہوں نے کہا: شیاطین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وادیوں اور پہاڑوں سے آپ کی طرف اترنے لگے۔ ان میں ایک شیطان ایسا تھا جس کے پاس آگ کا ایک شعلہ تھا۔ جس سے وہ آپ کو جلانا چاہتا تھا۔ اس پر رعب طاری ہو گیا۔ جعفر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے خیال میں آپ نے کہا: وہ پیچھے ہٹنے لگا۔ جبریل علیہ السلام آئے اور کہا: اے محمد! کہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا کہوں؟ جبریل علیہ السلام نے کہا: کہو : میں اللہ تعالیٰ کے ان مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں جن سے کوئی نیکو کار اور فاجر تجاوز نہیں کر سکتا ،ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی اور زمین میں پھیلائی ہر اس چیز کے شر سے جو آسمان سے نازل ہوتی اور جو آسمان کی طرف چڑھتی ہے۔ اور ہر اس برائی سے جو زمین میں پیدا ہوتی ہے اور جو زمین سے نکلتی ہے۔ اور رات اور دن کے فتنوں سے اور ہر رات کو آنے والےسے سوائے اس کے جو خیر کی خبر لائے ،اے رحمان! تب شیاطین کی آگ بجھ گئی اور اللہ عزوجل نے انہیں شکست دے دی۔