عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے کہ: میں اپنے بھائی یوسف علیہ السلام کے صبر اور کرم کو دیکھ کر بہت متعجب ہوا۔ اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرمائے۔ جب ان کی طرف خواب کی تعبیر پوچھنے کے لئے دو آدمی بھیجے گئے اگر میں ہوتا تو اس وقت تک نہ بتاتا جب تک مجھے باہر نہ نکال دیا جاتا۔ اور مجھے ان کے صبر اور کرم کی وجہ سے پھر تعجب ہوا اللہ انہیں معاف فرمائے۔ انہیں باہر نکالا جانے لگا تو اس وقت تک نہ نکلے جب تک انہیں اپنا عذر نہ بتادیا ۔اگر میں ہوتا تو میں دروازے کی طرف جلدی کرتا ۔اگر یہ بات نہ ہوتی کہ وہ اللہ کے علاوہ کسی اور کی مدد سے جیل سے باہر آنا چاہ رہے تھے جبکہ انہوں نے کہا کہ: ‘‘اپنے آقا کے پاس میرا ذکر کرنا۔’’ تو وہ جیل میں (اتنی دیر) نہ رہتے