عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایك بدو سے عجوہ كھجور كے ایك وسق كے بدلے ایك اونٹنی خریدی یا كچھ اونٹنیاں خریدیں ۔ رسول اللہ اسے لے کر گھر تشریف لائے اور اسے دینے کے لئے کھجوریں تلاش کیں تو کھجوریں نہ ملیں۔ آپ باہر تشریف لائے اور اسے فرمایا: ہم نے گھر میں عجوہ كھجور تلاش كی تو ہمیں نہ ملی۔ بدو نے كہا: ہائے عہد شکنی؟ لوگ اس كی طرف بڑھے اور كہنے لگے: اللہ تجھے برباد كرے! كیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عہد شکنی كریں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، كیوں كہ حق والے كو بات كرنے كا اختیار ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس پلٹ آئےاور كہا: اے اللہ كے بندے! ہم نے تجھ سے كچھ اونٹنیاں خریدی تھیں، ہمارا خیال تھا كہ ہم نے جو مقرر كیا ہے وہ ہمارے پاس ہوگا۔ ہم نے تلاش كیا تو ہمیں نہ ملا، بدو نے پھر كہا: كتنا بڑا دھوكہ ہوا ہے۔ لوگ اس پر چلانے لگےاور كہنے لگے: اللہ تجھے برباد كرے! كیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دھوكہ كریں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو كیوں كہ حق والے كو بات كرنے كا اختیار ہے۔ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین مرتبہ كہی، جب آپ نے دیكھا كہ یہ بدو بات ہی نہیں سمجھ رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایك صحابی سے كہا: خولہ بنت حكیم بن امیہ رضی اللہ عنہا كی طرف جاؤ اور اس سے كہو كہ: اللہ كے رسول تم سے كہہ رہے ہیں کہ اگر تمہارے پاس عجوہ كھجوروں كا ایك وسق ہو تو ہمیں ادھار دے دو، ان شاءاللہ ہم اسے ادا كردیں گے۔ وہ صحابی خولہ رضی اللہ عنہا كی طرف گیا، پھر واپس لوٹ آیا اور كہا: كہ خولہ رضی اللہ عنہا كہہ رہی ہیں: ٹھیك ہے كھجوریں میرے پاس ہیں آپ کسی کو بھیج دیں جو آکر لے جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی سے كہا: اسے لے جاؤ اور اس كا حق پورا كر كے دے دو۔ وہ صحابی اسے لے گیا اور اس كا جو حق تھا اسے پورا كر كے دے دیا، وہ بدو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس سے گزرا ، آپ اپنے صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے، اس نے كہا: جزاك اللہ خیراً۔ آپ نے عمدہ طریقے سے پورا كر كے دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی لوگ قیامت كے دن اللہ كے ہاں بہترین ہونگے جو عمدہ طریقے سے ماپ تول پورا كر كے دینے والے ہیں