Blog
Books
Search Hadith

خوبیوں اور خامیوں کا بیان

عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌جَيْشًا وَّاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَمَضَى فِي السَّرِيَّةِ فَأَصَابَ جَارِيَةً فَأَنْكَرُوا عَلَيْهِ وَتَعَاقَدَوا أَرْبَعَةٌ مِّنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَالُوا: إنْ لَّقِينَا رَسُولَ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌أَخْبَرْنَاهُ بِمَا صَنَعَ عَلِيٌّ وَكَانَ الْمُسْلِمُونَ إِذَا رَجَعُوا مِنَ السَّفَرِ بَدَءُوا بِرَسُولِ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَسَلَّمُوا عَلَيْهِ ثُمَّ انْصَرَفُوا إِلَى رِحَالِهِمْ فَلَمَّا قَدِمَتِ السَّرِيَّةُ سَلَّمُوا عَلَى النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَامَ أَحَدُ الْأَرْبَعَةِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ! أَلَمْ تَرَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ صَنَعَ كَذَا وَكَذَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ثُمَّ قَامَ الثَّانِي فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَامَ الثَّالِثُ فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَامَ الرَّابِعُ فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالُوا فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌وَالْغَضَبُ يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ : مَا تُرِيدُونَ مِنْ عَلِيٍّ؟ إِنَّ عَلِيًّا مِّنِّي وَأَنَا مِنْهُ وَهُوَ وَلِيُّ كُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِي. ( )

عمران بن حصین‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور ان پر علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو نگران بنایا ، وہ سر یے میں روانہ ہو گئے۔ انہوں نے ایک لونڈی سےجماع کیا ،لوگوں نے اسے برا محسوس کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چار صحابہ نےعہد کر لیا، کہنے لگے: اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تو انہیں علی رضی اللہ عنہ کے کارنامے کی خبر دیں گے ۔ مسلمان جب کسی سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے، پھر اپنے گھروں کو جاتے۔ جب یہ سریہ واپس آیا تو انہوں نے نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کو سلام کہا، ان چاروں میں سے ایک کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ علی بن ابی طالب کو نہیں دیکھتے کہ انہوں نے یہ کام کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ موڑ لیا۔ پھر دوسرا کھڑا ہوا اور اسی طرح کی بات کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اس سے بھی منہ موڑ لیا، پھر تیسرا شخص کھڑا ہوا اور جو بات انہوں نے کہی تھی اسی طرح کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی اعراض کرلیا۔ پھر چوتھا کھڑا ہوا اور اس نے بھی وہی بات کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف متوجہ ہوئے،غصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے صاف نظر آرہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: تم علی سے کیا چاہتے ہو؟ علی مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں اور میرے بعد وہ ہر مومن کا دوست ہے۔
Haidth Number: 3566
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

الصحيحة رقم (2223) ، سنن الترمذى كِتَاب الْمَنَاقِبِ بَاب مَنَاقِبِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ  رقم (3645).

Wazahat

Not Available