عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، کہتے ہیں کہ: صفیہ کی آنکھوں میں سبز نشان تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا :تمہاری آنکھوں میں یہ سبز نشان کس چیز کا ہے ؟کہتی ہیں: میں نے اپنے شوہر سے کہا: میں نے خواب دیکھا کہ ایک چاند میری گود میں اتر آیا ہے ۔ میرے شوہر نے مجھے تھپڑ مارا اور کہنے لگا: کیا تم یثرب کے بادشاہ کو پانا چاہتی ہو ؟کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ میرے نزدیک کوئی نا پسندیدہ شخص نہیں تھا، جس نے میرے والد اور شوہر کو قتل کر دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عذر پیش کرتے رہے اور کہتے رہے: صفیہ! تمہارے والد نے مجھ پر سارے عرب کو اکسایا اور اکٹھا کردیا۔اور یہ کیا اور یہ کیا۔۔۔ آپ عذر پیش کرتے رہے حتی کہ میرے دل سے یہ بات نکل گئی۔