Blog
Books
Search Hadith

ادب اور اجازت طلب کرنے کا بیان

عَنْ أَبِي جُرَيٍّ جَابِرِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَجُلًا يَّصْدُرُ النَّاسُ عَنْ رَأْيِهِ لَا يَقُولُ شَيْئًا إِلَّا صَدَرُوا عَنْهُ قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا هَذَا رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قُلْتُ: عَلَيْكَ السَّلَامُ يَا رَسُولَ اللهِ مَرَّتَيْنِ قَالَ: لَا تَقُلْ عَلَيْكَ السَّلَامُ فَإِنَّ عَلَيْكَ السَّلَامُ تَحِيَّةُ الْمَيِّتِ قُلْ: السَّلَامُ عَلَيْكَ قَالَ: قُلْتُ: أَنْتَ رَسُولُ اللهِ؟ قَالَ: أَنَا رَسُولُ اللهِ الَّذِيإِذَا أَصَابَكَ ضُرٌّ فَدَعَوْتَهُ كَشَفَهُ عَنْكَ وَإِنْ أَصَابَكَ عَامُ سَنَةٍ فَدَعَوْتَهُ أَنْبَتَهَا لَكَ وَإِذَا كُنْتَ بِأَرْضٍ قَفْرَاءَ أَوْ فَلَاةٍ فَضَلَّتْ رَاحِلَتُكَ فَدَعَوْتَهُ رَدَّهَا عَلَيْكَ قُلْتُ: اعْهِدْ إِلَيَّ قَالَ: لَا تَسُبَّنَّ أَحَدًا قَالَ: وَلَا تَحْقِرَنَّ شَيْئًا مِنَ الْمَعْرُوفِ وَأَنْ تُكَلِّمَ أَخَاكَ وَأَنْتَ مُنْبَسِطٌ إِلَيْهِ وَجْهَكَ إِنَّ ذَلِكَ مِنْ الْمَعْرُوفِ وَارْفَعْ إِزَارَكَ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ فَإِنَّهَا مِنَ الْمَخِيْلَةِ وَإِنَّ اللهَ لَا يُحِبُّ الْمَخِيْلَةَ وَإِنِ امْرُؤٌ شَتَمَكَ وَعَيَّرَكَ بِمَا يَعْلَمُ فِيكَ فَلَا تُعَيِّرْهُ بِمَا تَعْلَمُ فِيهِ فَإِنَّمَا وَبَالُ ذَلِكَ عَلَيْهِ. وزاد بعد قوله: لا تسبن أحدا. قَالَ فَمَا سَبَبْتُ بَعْدَهُ حُرًّا وَّلَا عَبْدًا وَّلَا بَعِيرًا وَّلَا شَاةً.

ابو جری جابر بن سلیم کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو دیکھا کہ لوگ اس کی بات کو تسلیم کرتے تھے۔ وہ جو بھی بات کہتا لوگ اسے تسلیم کرلیتے۔ میں نےپوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا :یہ اللہ کے رسول ہیں۔ میں نے کہا: آپ پر سلام ہو اے اللہ کے رسول! دو مرتبہ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: آپ پر سلام ہو(علیک السلام) نہ کہو کیونکہ علیک السلام مُردُوں کا سلام ہے السلام علیک کہو۔ میں نے کہا کیا آپ واقعی اللہ کے رسول ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس اللہ کا رسول ہوں کہ جب تمہیں کوئی تکلیف پہنچے اور تم اسے مدد کے لئے بلاؤ تو وہ تمہاری تکلیف دور کردے گا اور جب کسی سال قحط ہو جائے اور تم اس سے دعا کرو تو وہ تمہاری فصل اگادے گا۔ اور جب تم کسی صحرا یا جنگل میں ہو تمہارے سواری گم ہو جائے اور تم اس سے دعا کرو تو وہ سواری تمہیں لوٹا دے گا، میں نے کہا: مجھے نصیحت کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کو گالی مت دینا، کسی نیکی کو حقیر مت سمجھنا، اپنے بھائی سے کشادہ چہرے سے بات کرنا یہ بھی نیکی ہے، نصف پنڈلی تک اپنا تہہ بند اوپر کر لو، اگر اتنا نہ کر سکو تو ٹخنوں تک ، ٹخنوں سے نیچے تہہ بند لٹکانے سے بچو، کیونکہ یہ تکبر ہے اور اللہ تعالیٰ کو تکبر پسند نہیں۔ اگر کوئی آدمی تمہیں گالی دے اور تمہیں تمہاری اس خامی کا عار دلائے جو اسے معلوم ہیں تو اسے اس خامی کی عار نہ دلاؤ جسے تم جانتے ہو کیونکہ یہ اس پر وبال ہوگا۔ ایک روایت میں اس قول کہ کسی شخص کو گالی مت دینا کے بعد یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ اس کے بعد میں نے کبھی کسی آزاد، غلام اونٹ یا بکری کو بھی گالی نہیں دی
Haidth Number: 442
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

الصحيحة رقم (1109) سنن أبي داؤد كِتَاب اللِّبَاسِ بَاب مَا جَاءَ فِي إِسْبَالِ الْإِزَارِ رقم (3562)

Wazahat

Not Available