یوسف بن عبداللہ بن سلام سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ میں ابودرداء رضی اللہ عنہ كے پاس ان كے مرض الموت میں آیا توانہوں نے كہا: اے بھتیجے تمہیں اس شہر میں كونسا سبب لے كر آیا ہے؟ میں نے كہا: كوئی نہیں صرف آپ كے اور میرے والد كے تعلق نے مجھے آنے پر مجبور كیا۔ ابودردراءرضی اللہ عنہ نے كہا: یہ وقت جھوٹ بولنے کے لحاظ سے بہت برا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: جس شخص نے اچھی طرح وضوكیا،پھر كھڑے ہوكر دوركعت نماز پڑھی، یا چار ركعتیں ۔ سہل كوشك ہوا۔ اس میں (قرآن پاك كی تلاوت) ذكر اور اچھے نمونے سے خشوع وخضوع كیا۔ پھر اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب كی تواسے بخش دیا جائے گا۔