Blog
Books
Search Hadith

باب: جنازے کے پیچھے سواری پر چلنے کی کراہت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Ride Behind The Funeral

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَى نَاسًا رُكْبَانًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا تَسْتَحْيُونَ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ مَلَائِكَةَ اللَّهِ عَلَى أَقْدَامِهِمْ وَأَنْتُمْ عَلَى ظُهُورِ الدَّوَابِّ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ثَوْبَانَ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مَوْقُوفًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُحَمَّدٌ:‏‏‏‏ الْمَوْقُوفُ مِنْهُ أَصَحُّ.

Thawban narrated: We went with the Prophet (following) a funeral. He saw people riding so he said: 'Are you not ashamed? Indeed Allah's angels are on their feet, while you are on the backs of your beasts'

ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں نکلے، آپ نے کچھ لوگوں کو سوار دیکھا تو فرمایا: ”کیا تمہیں شرم نہیں آتی؟ اللہ کے فرشتے پیدل چل رہے ہیں اور تم جانوروں کی پیٹھوں پر بیٹھے ہو“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ثوبان کی حدیث، ان سے موقوفاً بھی مروی ہے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: ان کی موقوف روایت زیادہ صحیح ہے، ۲- اس باب میں مغیرہ بن شعبہ اور جابر بن سمرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 1012
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

ضعيف، ابن ماجة (1480) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (323) ، الأحكام ص (75) الملحق، المشكاة (1672) ، ضعيف الجامع الصغير (2177) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1012

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز ۱۵ (۱۴۸۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہ حدیث جنازہ کے پیچھے سوار ہو کر چلنے کی کراہت پر دلالت کرتی ہے مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کی روایت اس کے معارض ہے جس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «الراكب يسير خلف الجنازة والماشي يمشي خلفها وأمامها عن يمينها ويسارها قريبا منها» ” سوار آدمی جنازے کے پیچھے چلتا ہے جب کہ پیدل چلنے والا اس کے پیچھے، آگے، دائیں، بائیں قریب ہو کر چلتا ہے “۔ ان دونوں روایتوں میں تطبیق کئی طرح سے دی جاتی ہے ایک یہ کہ ثوبان کی روایت ضعیف ہے، دوسرے یہ کہ یہ غیر معذور کے سلسلہ میں ہے اور مغیرہ بن شعبہ کی روایت معذور شخص کے سلسلہ میں ہے، تیسرے یہ کہ ثوبان کی روایت میں یہ نہیں ہے کہ وہ سوار جنازے کے پیچھے تھے، ہو سکتا ہے کہ وہ جنازے کے آگے رہے ہوں یا جنازہ کے بغل میں رہے ہوں اس صورت میں یہ مغیرہ کی حدیث کے منافی نہ ہو گا۔