Blog
Books
Search Hadith

باب: نماز جنازہ اور میت کے لیے شفاعت کا بیان

Chapter: How To Perform Salat For The Deceased, And Interceding For Him

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ رَضِيعٍ كَانَ لِعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَمُوتُ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَتُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَبْلُغُونَ أَنْ يَكُونُوا مِائَةً فَيَشْفَعُوا لَهُ إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ . وقَالَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ مِائَةٌ فَمَا فَوْقَهَا. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ أَوْقَفَهُ بَعْضُهُمْ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.

Aishah narrated that: The Prophet said: No one among the Muslim dies, and Salat is performed for him by a community of Muslims reaching one hundred, and they intercede (supplicate) for him, except that their intercession for him is accepted. In his narration, 'Ali bin Hujr said: One hundred or more than that.

ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان مر جائے اور مسلمانوں کی ایک جماعت جس کی تعداد سو کو پہنچتی ہو اس کی نماز جنازہ پڑھے اور اس کے لیے شفاعت کرے تو ان کی شفاعت قبول کی جاتی ہے“ ۱؎۔ علی بن حجر نے اپنی حدیث میں کہا: «مائة فما فوقها» ”سویا اس سے زائد لوگ“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- بعض نے اسے موقوفاً روایت کیا ہے، مرفوع نہیں کیا ہے۔
Haidth Number: 1029
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح الأحكام (98) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1029

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ۱۸ (۹۴۷)، سنن النسائی/الجنائز ۷۸ (۱۹۹۳)، (تحفة الأشراف : ۱۶۲۹۱)، مسند احمد (۶/۳۲، ۴۰، ۹۷، ۲۳۱)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس سے نماز جنازہ میں کثرت تعداد کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، مسلم کی ایک روایت میں چالیس مسلمان مردوں کا ذکر ہے، اور بعض روایتوں میں تین صفوں کا ذکر ہے، ان میں تطبیق اس طرح سے دی گئی ہے کہ یہ احادیث مختلف موقعوں پر سائلین کے سوالات کے جواب میں بیان کی گئیں ہیں، اور یہ بھی ممکن ہے کہ پہلے آپ کو سو آدمیوں کی شفاعت قبول کئے جانے کی خبر دی گئی ہو پھر چالیس کی پھر تین صفوں کی گو وہ چالیس سے بھی کم ہوں، یہ اللہ کی اپنے بندوں پر نوازش و انعام ہے۔