Blog
Books
Search Hadith

باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھنے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About The Prophet Performing Salat For (The Death Of) An-Najashi

حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ أَخَاكُمْ النَّجَاشِيَّ قَدْ مَاتَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُومُوا فَصَلُّوا عَلَيْهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقُمْنَا فَصَفَفْنَا كَمَا يُصَفُّ عَلَى الْمَيِّتِ، ‏‏‏‏‏‏وَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ كَمَا يُصَلَّى عَلَى الْمَيِّتِ. وَفِي الْبَاب:‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَجَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَاهُ أَبُو قِلَابَةَ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وَأَبُو الْمُهَلَّبِ اسْمُهُ:‏‏‏‏ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏وَيُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو.

Imran bin Husain narrated that : the Prophet said: Indeed your brother An-Najashi has died. So stand to perform Salat for him. He (Imran) said: We stood and lined up just as the deceased is lined up for, and we prayed for him just as the deceased is prayed for.

عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں سے فرمایا: ”تمہارے بھائی نجاشی ۱؎ کا انتقال ہو گیا ہے۔ تم لوگ اٹھو اور ان کی نماز جنازہ پڑھو“۔ تو ہم کھڑے ہوئے اور صف بندی کی جیسے میت کے لیے کی جاتی ہے“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- یہ حدیث ابوقلابہ نے بھی اپنے چچا ابومہلب سے اور انہوں نے عمران بن حصین سے روایت کی ہے، ۳- ابومہلب کا نام عبدالرحمٰن بن عمرو ہے۔ انہیں معاویہ بن عمرو بھی کہا جاتا ہے، ۴- اس باب میں ابوہریرہ، جابر بن عبداللہ، ابوسعید، حذیفہ بن اسید اور جریر بن عبداللہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 1039
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (1535)

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الجنائز۷۲ (۱۹۷۷) سنن ابن ماجہ/الجنائز۳۳ (۱۵۳۵) (تحفة الأشراف : ۱۰۸۸۹) مسند احمد (۴/۴۳۹)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : نجاشی حبشہ کے بادشاہ کا لقب تھا جیسے روم کے بادشاہ کا لقب قیصر اور ایران کے بادشاہ کا لقب کسریٰ تھا، نجاشی کا وصفی نام اصحمہ بن ابجر تھا اسی بادشاہ کے دور میں مسلمانوں کی مکہ سے حبشہ کی جانب ہجرت ہوئی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۶ھ کے آخر یا محرم ۷ھ میں نجاشی کو عمرو بن امیہ ضمری کے ذریعہ اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تو انہوں نے آپ کے مکتوب گرامی کا بوسہ لیا، اسے اپنی آنکھوں سے لگایا اور اپنے تخت شاہی سے نیچے اتر آیا اور جعفر بن ابی طالب رضی الله عنہ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ساری تفصیل لکھ کر بھیج دی غزوہ تبوک ۹ھ کے بعد ماہ رجب میں ان کی وفات ہوئی۔ ۲؎ : اس سے بعض لوگوں نے نماز جنازہ غائبانہ کے جواز پر استدلال کیا ہے، نماز جنازہ غائبانہ کے سلسلہ میں مناسب یہ ہے کہ اگر میت کی نماز جنازہ نہ پڑھی گئی ہو تب پڑھی جائے اور اگر پڑھی جا چکی ہے تو مسلمانوں کی طرف سے فرض کفایہ ادا ہو گیا الا یہ کہ کوئی محترم اور صالح شخصیت ہو تو پڑھنا بہتر ہے یہی قول امام احمد بن حنبل شیخ الإسلام ابن تیمیہ اور ابن قیم رحہم اللہ کا ہے عام مسلمانوں کا جنازہ غائبانہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے اور نہ ہی تعامل امت ہے۔