Blog
Books
Search Hadith

باب: کیا عورت غسل کے وقت اپنے بال کھولے؟

(77)Chapter: Should A Woman Undo Her Hair For Ghusl?

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِي أَفَأَنْقُضُهُ لِغُسْلِ الْجَنَابَةِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تَحْثِينَ عَلَى رَأْسِكِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ مِنْ مَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تُفِيضِينَ عَلَى سَائِرِ جَسَدِكِ الْمَاءَ فَتَطْهُرِينَ أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ فَإِذَا أَنْتِ قَدْ تَطَهَّرْتِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ:‏‏‏‏ أَنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا اغْتَسَلَتْ مِنَ الْجَنَابَةِ فَلَمْ تَنْقُضْ شَعْرَهَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ ذَلِكَ يُجْزِئُهَا بَعْدَ أَنْ تُفِيضَ الْمَاءَ عَلَى رَأْسِهَا.

Umm Salamah narrated : I said: 'O Messenger of Allah! I am woman with tight braids on my head, should I undo it to perform Ghusl for Janabah? He said: 'No. It is sufficient that you only pour three scoops of water (with hands held together) over your head, then pour water over the rest of your body, to be purified.' Or he said: Then you will be purified.

ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ
میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں اپنے سر کی چوٹی مضبوطی سے باندھنے والی عورت ہوں۔ کیا غسل جنابت کے لیے اسے کھولا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”تمہاری سر پر تین لپ پانی ڈال لینا ہی کافی ہے۔ پھر پورے بدن پر پانی بہا دو تو پاک ہو گئی، یا فرمایا: جب تم ایسا کر لے تو پاک ہو گئی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، اہل علم کا اسی پر عمل پر ہے کہ عورت جب جنابت کا غسل کرے، اور اپنے بال نہ کھولے تو یہ اس کے لیے اس کے بعد کہ وہ اپنے سر پر پانی بہا لے کافی ہو جائے گا ۱؎۔
Haidth Number: 105
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (603) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 105

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحیض ۱۲ (۳۳۰)، سنن النسائی/الطہارة ۱۵۰ (۲۴۲)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ۱۰۸ (۶۰۳)، (تحفة الأشراف : ۱۸۱۷۲)، مسند احمد (۶/۳۱۵)، سنن الدارمی/الطہارة ۱۱۴ (۱۱۹۶)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہی جمہور کا مذہب ہے کہ عورت خواہ جنابت کا غسل کر رہی ہو یا حیض سے پاکی کا : کسی میں بھی اس کے لیے بال کھولنا ضروری نہیں لیکن حسن بصری اور طاؤس نے ان دونوں میں تفریق کی ہے، یہ کہتے ہیں کہ جنابت کے غسل میں تو ضروری نہیں لیکن حیض کے غسل میں ضروری ہے، اور عائشہ رضی الله عنہا کی روایت کو جس میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے ان سے «انقضى رأسك وامتشطي» فرمایا ہے جمہور نے استحباب پر محمول کیا ہے۔