Blog
Books
Search Hadith

باب: طاعون سے بھاگنے کی کراہت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Flee From The Plague

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ الطَّاعُونَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ بَقِيَّةُ رِجْزٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ عَذَابٍ أُرْسِلَ عَلَى طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَلَسْتُمْ بِهَا فَلَا تَهْبِطُوا عَلَيْهَا . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Usamah bin Zaid narrated that: The Prophet mentioned the plague and said: It is an abiding punishment or chastisement that was sent upon a group of the children of Isra'il. So when it occurs in a land while you are in it, then do not leave it. And when it occurs in a land while you are not in it, then do not enter it.

اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طاعون کا ذکر کیا، تو فرمایا: ”یہ اس عذاب کا بچا ہوا حصہ ہے، جو بنی اسرائیل کے ایک گروہ ۱؎ پر بھیجا گیا تھا جب کسی زمین ( ملک یا شہر ) میں طاعون ہو جہاں پر تم رہ رہے ہو تو وہاں سے نہ نکلو ۲؎ اور جب وہ کسی ایسی سر زمین میں پھیلا ہو جہاں تم نہ رہتے ہو تو وہاں نہ جاؤ“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اسامہ بن زید کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں سعد، خزیمہ بن ثابت، عبدالرحمٰن بن عوف، جابر اور عائشہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 1065
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1065

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء ۵۴ (۳۴۷۳) والحیل ۱۳ (۶۹۷۴) صحیح مسلم/السلام ۳۲ (۲۲۱۸) (تحفة الأشراف : ۹۲)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس گروہ سے مراد وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے بیت المقدس کے دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونے کا حکم دیا تھا لیکن انہوں نے مخالفت کی، اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے فرمایا «فأرسلنا عليهم رجزاً من السماء» آیت میں «رجزاً من السماء» سے مراد طاعون ہے چنانچہ ایک گھنٹہ میں ان کے بڑے بوڑھوں میں سے ۲۴ ہزار لوگ مر گئے۔ ۲؎ : کیونکہ وہاں سے بھاگ کر تم نہیں بچ سکتے اس سے بچاؤ کا راستہ توبہ و استغفار ہے نہ کہ وہاں سے چلے جانا۔