Blog
Books
Search Hadith

باب: کنواری اور ثیبہ (شوہر دیدہ) سے اجازت لینے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Seeking The Permission Of The Virgin And The Matron

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، ‏‏‏‏‏‏وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا . هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏رَوَاهُ شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَالثَّوْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدِ احْتَجَّ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِجَازَةِ النِّكَاحِ بِغَيْرِ وَلِيٍّ بِهَذَا الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ مَا احْتَجُّوا بِهِ، ‏‏‏‏‏‏لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ وَهَكَذَا أَفْتَى بِهِ ابْنُ عَبَّاسٍ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا مَعْنَى قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ:‏‏‏‏ أَنَّ الْوَلِيَّ لَا يُزَوِّجُهَا إِلَّا بِرِضَاهَا وَأَمْرِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ زَوَّجَهَا فَالنِّكَاحُ مَفْسُوخٌ عَلَى حَدِيثِ خَنْسَاءَ بِنْتِ خِدَامٍ، ‏‏‏‏‏‏حَيْثُ زَوَّجَهَا أَبُوهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَكَرِهَتْ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِكَاحَهُ.

Ibn Abbas narrated that: The Messenger of Allah said: The matron has more right to herself than her Wali, and the virgin is to give permission for herself, and her silence is her permission.

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ
«ثیبہ» ( شوہر دیدہ ) عورت اپنے آپ پر اپنے ولی سے زیادہ استحقاق رکھتی ہے ۱؎ اور کنواری سے بھی اجازت طلب کی جائے گی اور اس کی اجازت اس کی خاموشی ہے ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ اور ثوری نے اسے مالک بن انس سے روایت کیا ہے، ۳- بعض لوگوں نے بغیر ولی کے نکاح کے جواز پر اسی حدیث سے دلیل لی ہے۔ حالانکہ اس حدیث میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو اس کی دلیل بنے۔ اس لیے کہ ابن عباس سے کئی اور طرق سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولی کے بغیر نکاح درست نہیں“۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ابن عباس نے بھی یہی فتویٰ دیا کہ ولی کے بغیر نکاح درست نہیں، ۴- اور «الأيم أحق بنفسها من وليها» کا مطلب اکثر اہل علم کے نزدیک یہ ہے کہ ولی ثیبہ کا نکاح اس کی رضا مندی اور اس سے مشورہ کے بغیر نہ کرے۔ اگر اس نے ایسا کیا تو خنساء بنت خدام کی حدیث کی رو سے نکاح فسح ہو جائے گا۔ ان کے والد نے ان کی شادی کر دی، اور وہ شوہر دیدہ عورت تھیں، انہیں یہ شادی ناپسند ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نکاح کو فسخ کر دیا۔
Haidth Number: 1108
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (1870) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1108

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/النکاح ۹ (۱۴۲۱)، سنن ابی داود/ النکاح ۲۶ (۲۰۹۸، ۲۱۰۰)، سنن النسائی/النکاح ۳۱ (۳۲۶۲، ۳۲۶۵)، و۳۲ (۳۲۶۶)، سنن ابن ماجہ/النکاح ۱۱ (۱۸۷۰)، موطا امام مالک/النکاح ۲ (۴)، (تحفة الأشراف : ۶۵۱۷)، مسند احمد (۱/۲۱۹، ۲۴۳، ۲۷۴، ۲۵۴، ۳۵۵، ۳۶۲)، سنن الدارمی/النکاح ۱۳ (۲۲۳۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : لفظ «أحق» مشارکت کا متقاضی ہے، گویا غیر کنواری عورت اپنے نکاح کے سلسلہ میں جس طرح حقدار ہے اسی طرح اس کا ولی بھی حقدار ہے یہ اور بات ہے کہ ولی کی نسبت اسے زیادہ حق حاصل ہے کیونکہ ولی کی وجہ سے اس پر جبر نہیں کیا جا سکتا جب کہ خود اس کی وجہ سے ولی پر جبر کیا جا سکتا ہے، چنانچہ ولی اگر شادی سے ناخوش ہے اور اس کا منکر ہے تو بواسطہ قاضی (حاکم) اس کا نکاح ہو گا، اس توضیح سے یہ بات واضح ہو گئی کہ یہ حدیث «لا نكاح إلا بولي» کے منافی نہیں ہے۔ ۲؎ : اور اگر منظور نہ ہو تو کھل کر بتا دینا چاہیئے کہ مجھے یہ رشتہ پسند نہیں ہے تاکہ والدین اس کے لیے دوسرا رشتہ منتخب کریں یا اسے مطمئن کریں۔