Blog
Books
Search Hadith

باب: زانیہ کی کمائی کی حرمت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About The Dowry Of The Baghi

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَمَهْرِ الْبَغِيِّ وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي جُحَيْفَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Abu Mas'ud Al-Ansari narrated: The Messenger of Allah prohibited the price of a dog, the dowry of a fornicator, and the payment made to the fortune-teller.

ابومسعود انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت ۱؎، زانیہ کی کمائی ۲؎ اور کاہن کی مٹھائی ۳؎ سے منع فرمایا ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابومسعود انصاری رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں رافع بن خدیج، ابوجحیفہ، ابوہریرہ، اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 1133
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2590) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1133

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ۱۱۳ (۲۲۳۷)، والاجارة ۲۰ (۲۲۸۲)، والطلاق ۵۱ (۵۳۴۶)، والطب ۴۶ (۵۷۶۱)، صحیح مسلم/المساقاة ۹ (البیوع ۳۰)، (۱۵۶۷)، سنن ابی داود/ البیوع ۴۱ (۳۴۲۸)، و ۶۵ (۳۴۸۱)، سنن النسائی/الصید والذبائح ۱۵ (۴۲۹۷)، البیوع ۹۱ (۴۶۷۰)، سنن ابن ماجہ/التجارات ۹ (۲۱۵۹)، (تحفة الأشراف : ۱۰۰۱۰ و موطا امام مالک/البیوع ۲۹ (۶۸)، مسند احمد (۱/۱۱۸، ۱۲۰، ۱۴۰، ۱۴۱) ویأتي عند المؤلف في البیوع ۴۶ (۱۲۷۶)، والطب ۲۴ (۲۰۷۱)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : کتا نجس ہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی قیمت بھی ناپاک ہو گی، اس کی نجاست کا حال یہ ہے کہ شریعت نے اس برتن کو جس میں کتا منہ ڈال دے سات مرتبہ دھونے کا حکم دیا جس میں ایک مرتبہ مٹی سے دھونا بھی شامل ہے، اسی سبب سے کتے کی خرید و فروخت اور اس سے فائدہ اٹھانا منع ہے، الا یہ کہ کسی اشد ضرورت مثلاً گھر جائیداد اور جانوروں کی حفاظت کے لیے ہو۔ ۲؎ : چونکہ زنا کبیرہ گناہ اور فحش امور میں سے ہے اس لیے اس سے حاصل ہونے والی اجرت بھی ناپاک اور حرام ہے اس میں کوئی فرق نہیں کہ زانیہ لونڈی ہو یا آزاد عورت۔ ۳؎ : علم غیب اللہ رب العالمین کے لیے خاص ہے، اس کا دعویٰ کرنا عظیم گناہ ہے، اسی طرح اس دعویٰ کی آڑ میں کاہن اور نجومی عوام سے باطل طریقے سے جو مال حاصل کرتے ہیں وہ بھی حرام ہے۔