Blog
Books
Search Hadith

باب: منی کے کپڑے سے دھونے کا بیان

(86)Chapter: Washing AI-Mani From The Garment

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا غَسَلَتْ مَنِيًّا مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ وَحَدِيثُ عَائِشَةَ أَنَّهَا غَسَلَتْ مَنِيًّا مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏لَيْسَ بِمُخَالِفٍ لِحَدِيثِ الْفَرْكِ، ‏‏‏‏‏‏لِأَنَّهُ وَإِنْ كَانَ الْفَرْكُ يُجْزِئُ فَقَدْ يُسْتَحَبُّ لِلرَّجُلِ أَنْ لَا يُرَى عَلَى ثَوْبِهِ أَثَرُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ الْمَنِيُّ بِمَنْزِلَةِ الْمُخَاطِ فَأَمِطْهُ عَنْكَ وَلَوْ بِإِذْخِرَةٍ.

Sulaiman bin Yasar narrated from Aishah, that : she washed Mani from the garment of Allah's Messenger.

ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ
انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے منی دھوئی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے، ۳- اور عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث ”کہ انہوں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے منی دھوئی“ ان کی کھرچنے والی حدیث کے معارض نہیں ہے ۱؎۔ اس لیے کہ کھرچنا کافی ہے، لیکن مرد کے لیے یہی پسند کیا جاتا ہے کہ اس کے کپڑے پر اس کا کوئی اثر دکھائی نہ دے۔ ( کیونکہ مرد کو آدمیوں کی مجلسوں میں بیٹھنا ہوتا ہے ) ابن عباس کہتے ہیں: منی رینٹ ناک کے گاڑھے پانی کی طرح ہے، لہٰذا تم اسے اپنے سے صاف کر لو چاہے اذخر ( گھاس ) ہی سے ہو۔
Haidth Number: 117
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (536) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 117

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ۶۴ (۲۲۹)، و۶۵ (۲۳۲)، صحیح مسلم/الطہارة ۳۲ (۲۸۹)، سنن ابی داود/ الطہارة ۱۳۶ (۳۷۳)، سنن النسائی/الطہارة ۱۸۷ (۲۹۶)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ۸۱ (۵۳۶)، (تحفة الأشراف : ۱۶۱۳۵)، مسند احمد (۲/۱۴۲، ۲۳۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس لیے کہ ان دونوں میں مطابقت واضح ہے، جو لوگ منی کی طہارت کے قائل ہیں وہ دھونے والی روایت کو استحباب پر محمول کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ دھونا بطور وجوب نہیں تھا بلکہ بطور نظافت تھا، کیونکہ اگر دھونا واجب ہوتا تو خشک ہونے کی صورت میں بھی صرف کھرچنا کافی نہ ہوتا، حالانکہ عائشہ رضی الله عنہا نے صرف کھرچنے پر اکتفاء کیا۔