Blog
Books
Search Hadith

باب: مسنون طلاق کا بیان

Chapter: What has been related about the Sunnah divorce

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ، عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَلْ تَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَ عُمَرُ، ‏‏‏‏‏‏النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ فَيُعْتَدُّ بِتِلْكَ التَّطْلِيقَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَهْ أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ.

Yunus bin Jubair said: I asked Ibn Umar about a man who divorced his wife while she was menstruating. So he said: 'Don't you know Abdullah bin Umar?' Indeed he divorced his wife while she was menstruating, so Umar asked the Prophet about that, and he ordered him to take her back.' He said: I said: And that divorce is counted? He said: And that divorce is counted? He said: 'What else would you think if he was helpless and foolish?'

طلق بن علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
میں نے ابن عمر رضی الله عنہما سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا جس نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی ہو تو انہوں نے کہا: کیا تم عبداللہ بن عمر کو پہچانتے ہو؟ انہوں نے بھی اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تھی، عمر رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے انہیں ”حکم دیا کہ وہ اسے رجوع کر لیں“، یونس بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: کیا یہ طلاق شمار کی جائے گی؟ کہا: تو اور کیا ہو گی؟ ( یعنی کیوں نہیں شمار کی جائے گی ) ، بھلا بتاؤ اگر وہ عاجز ہو جاتا یا دیوانہ ہو جاتا تو واقع ہوتی یا نہیں؟ ۱؎۔
Haidth Number: 1175
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2022) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1175

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الطلاق ۲ (۵۲۵۲)، و ۴۵ (۵۳۳۳)، صحیح مسلم/الطلاق ۱ (۱۴۷۱)، سنن ابی داود/ الطلاق ۴ (۲۱۸۳، ۲۱۸۴)، سنن النسائی/الطلاق ۱ (۳۴۱۸)، و ۷۶ (۳۵۸۵)، سنن ابن ماجہ/الطلاق ۲ (۲۱۰۹)، (تحفة الأشراف : ۸۵۷۳)، مسند احمد (۲/۴۳، ۵۱، ۷۹)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی جب رجعت سے عاجز ہو جانے یا دیوانہ و پاگل ہو جانے کی صورت میں یہ طلاق شمار کی جائے گی تو رجعت کے بعد بھی ضرور شمار کی جائے گی، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حیض کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جائے گی کیونکہ اگر وہ واقع نہ ہو تو آپ کا «مره فليراجعها» کہنا بے معنی ہو گا، جمہور کا یہی مسلک ہے کہ اگرچہ حیض کی حالت میں طلاق دینا حرام ہے لیکن اس سے طلاق واقع ہو جائے گی اور اس سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے گا، لیکن ظاہر یہ کا مذہب ہے کہ طلاق نہیں ہوتی، ابن القیم نے زادالمعاد میں اس پر لمبی بحث کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ طلاق واقع نہیں ہو گی، ابوداؤد کی ایک روایت (رقم : ۲۱۸۵) کے الفاظ ہیں «لم يرها شيئاً» ، محتاط یہی ہے کہ طلاق کے ضمن میں حالت حیض میں ظاہر یہ کے مسلک کو اختیار کیا جائے تاکہ طلاق کھیل نہ بن جائے۔