Blog
Books
Search Hadith

باب: جو شخص دل میں اپنی بیوی کی طلاق کا خیال لائے تو کیسا ہے؟

Chapter: What has been related about the man who thinks to himself about divorcing his wife

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ تَجَاوَزَ اللَّهُ لِأُمَّتِي مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، ‏‏‏‏‏‏مَا لَمْ تَكَلَّمْ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ تَعْمَلْ بِهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا حَدَّثَ نَفْسَهُ بِالطَّلَاقِ لَمْ يَكُنْ شَيْءٌ حَتَّى يَتَكَلَّمَ بِهِ.

Abu Hurairah narraed that: The Messenger of Allah said: Allah has permitted my Ummah what occurs in their mines, as long as it is not spoken or acted upon.

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میری امت کے خیالات کو جو دل میں آتے ہیں معاف فرما دیا ہے جب تک کہ وہ انہیں زبان سے ادا نہ کرے، یا ان پر عمل نہ کرے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آدمی جب اپنے دل میں طلاق کا خیال کر لے تو کچھ نہیں ہو گا، جب تک کہ وہ منہ سے نہ کہے۔
Haidth Number: 1183
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2040) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1183

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العتق ۶ (۲۵۲۸)، والطلاق ۱۱ (۵۲۶۵)، والأیمان والنذور ۱۵ (۶۶۶۴)، صحیح مسلم/الإیمان ۵۸ (۲۰۱)، سنن ابی داود/ الطلاق ۱۵ (۲۲۰۹)، سنن النسائی/الطلاق ۲۲ (۳۴۶۴)، سنن ابن ماجہ/الطلاق ۱۴ (۲۰۴۰)، مسند احمد (۲/۳۹۲، ۴۲۵، ۴۷۴، ۴۸۱، ۴۹۱) (تحفة الأشراف : ۱۲۸۹۶)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دل میں پیدا ہونے والے خیالات اور گزرنے والے وسوسے مواخذہ کے قابل گرفت نہیں، مثلاً کسی کے دل میں کسی لڑکی سے شادی یا اپنی بیوی کو طلاق دینے کا خیال آئے تو محض دل میں خیال آنے سے یہ باتیں واقع نہیں ہوں گی۔