Blog
Books
Search Hadith

باب: سنجیدگی سے اور ہنسی مذاق میں طلاق دینے کا بیان

Chapter: What has been related about seriousness and jest regarding divorce

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَرْدَكَ الْمَدَنِيِّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ مَاهَكَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ثَلَاثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ النِّكَاحُ، ‏‏‏‏‏‏وَالطَّلَاقُ، ‏‏‏‏‏‏وَالرَّجْعَةُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وعَبْدُ الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ هُوَ ابْنُ حَبِيبِ بْنِ أَرْدَكَ الْمَدَنِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ مَاهَكَ هُوَ عِنْدِي يُوسُفُ بْنُ مَاهَكَ.

Abu Hurairah narrated that: The Messenger of Allah said: Three are serious when they are serious, and serious when they are in jest: Marriage, divorce, and return.

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزیں ایسی ہیں کہ انہیں سنجیدگی سے کرنا بھی سنجیدگی ہے اور ہنسی مذاق میں کرنا بھی سنجیدگی ہے نکاح، طلاق اور رجعت“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ۳- عبدالرحمٰن، حبیب بن اردک مدنی کے بیٹے ہیں اور ابن ماہک میرے نزدیک یوسف بن ماہک ہیں۔
Haidth Number: 1184
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

حسن، ابن ماجة (2039) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1184

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطلاق ۹ (۲۱۹۴)، سنن ابن ماجہ/الطلاق ۱۳ (۲۰۳۹)، (تحفة الأشراف : ۱۴۸۵۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : سنجیدگی اور ہنسی مذاق دونوں صورتوں میں ان کا اعتبار ہو گا۔ اور اس بات پر علماء کا اتفاق ہے کہ ہنسی مذاق میں طلاق دینے والے کی طلاق جب وہ صراحت کے ساتھ لفظ طلاق کہہ کر طلاق دے تو وہ واقع ہو جائے گی اور اس کا یہ کہنا کہ میں نے بطور کھلواڑ مذاق میں ایسا کہا تھا اس کے لیے کچھ بھی مفید نہ ہو گا کیونکہ اگر اس کی یہ بات مان لی جائے تو احکام شریعت معطل ہو کر رہ جائیں گے اور ہر طلاق دینے والا یا نکاح کرنے والا یہ کہہ کر کہ میں نے ہنسی مذاق میں یہ کہا تھا اپنا دامن بچا لے گا، اس طرح اس سلسلے کے احکام معطل ہو کر رہ جائیں گے۔