Blog
Books
Search Hadith

باب: جنبی غسل کرنے سے پہلے سوئے اس کا بیان

(87)Chapter: [What Has Been Related] About The Person Who Is Junub Sleeping Before performing Ghusl

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفِيانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَهَذَا قَوْلُ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَغَيْرِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْأَسْوَدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّهُ كَانَ يَتَوَضَّأُ قَبْلَ أَنْ يَنَامَ ،‏‏‏‏ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَسْوَدِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى عَنْ أَبِي إِسْحَاق هَذَا الْحَدِيثَ شُعْبَةُ،‏‏‏‏ وَالثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيَرَوْنَ أَنَّ هَذَا غَلَطٌ مِنْ أَبِي إِسْحَاق.

Abu Ishaq: There is a similar report (as no. 1I8) narrated via Abu Ishaq.

اس سند سے بھی
ابواسحاق سے اسی طرح مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہی سعید بن مسیب وغیرہ کا قول ہے، ۲- کئی سندوں سے عائشہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سونے سے پہلے وضو کرتے تھے، ۳- یہ ابواسحاق سبیعی کی حدیث ( رقم ۱۱۸ ) سے جسے انہوں نے اسود سے روایت کیا ہے زیادہ صحیح ہے، اور ابواسحاق سبیعی سے یہ حدیث شعبہ، ثوری اور دیگر کئی لوگوں نے بھی روایت کی ہے اور ان کے خیال میں اس میں غلطی ابواسحاق سبیعی سے ہوئی ہے ۱؎۔
Haidth Number: 119
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 119

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف : ۱۶۰۲۳)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : ان کا سب کا ماحصل یہ ہے کہ اسود کے تلامذہ میں سے صرف ابواسحاق سبیعی نے اس حدیث کو «كان النبي صلى الله عليه وسلم ينام وهو جنب لايمس ماء» کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے، اس کے برخلاف ان کے دوسرے تلامذہ نے اسے «إنه كان يتوضأ قبل أن ينام» کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے، لیکن کسی ثقہ راوی کا کسی لفظ کا اضافہ جو مخالف نہ ہو حدیث کے صحیح ہونے سے مانع نہیں ہے، اور ابواسحاق سبیعی ثقہ راوی ہیں، نیز یہ کہ احمد کی ایک روایت (۶/۱۰۲) میں اسود سے سننے کی صراحت موجود ہے، نیز سفیان ثوری نے بھی ابواسحاق سبیعی سے یہ روایت کی ہے اور ابواسحاق سبیعی سے ان کی روایت سب سے معتبر مانی جاتی (دیکھئیے صحیح ابوداودرقم : ۲۳۴، اور سنن ابن ماجہ رقم : ۵۸۳)۔