Blog
Books
Search Hadith

باب: کسی چیز کو مدت کے وعدے پر خریدنے کی رخصت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About The Permission To Buy On Credit

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ. ح قَالَ مُحَمَّدٌ:‏‏‏‏ وَحَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ مَشَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخُبْزِ شَعِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَإِهَالَةٍ سَنِخَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ رُهِنَ لَهُ دِرْعٌ، ‏‏‏‏‏‏عِنْدَ يَهُودِيٍّ بِعِشْرِينَ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخَذَهُ لِأَهْلِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ سَمِعْتُهُ ذَاتَ يَوْمٍ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا أَمْسَى فِي آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاعُ تَمْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا صَاعُ حَبٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ عِنْدَهُ يَوْمَئِذٍ لَتِسْعَ نِسْوَةٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Narrated Anas: I walked to the Prophet (ﷺ) with some barley bread that has some rancid oil poured over it. The Prophet (ﷺ) had pawned his armour with a Jew for twenty Sa' of food that he got for his family. That day (he pawned it), I heard him saying: 'Not for one evening has the household of Muhammad had a Sa' of dates or a Sa' of grain.' And on that day he had nine wives. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih.

انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو کی روٹی اور پگھلی ہوئی چربی جس میں کچھ تبدیلی آ چکی تھی لے کر چلا، آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس بیس صاع غلے کے عوض جسے آپ نے اپنے گھر والوں کے لیے لے رکھا تھا گروی رکھی ہوئی تھی ۱؎ قتادہ کہتے ہیں میں نے ایک دن انس رضی الله عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے پاس ایک صاع کھجور یا ایک صاع غلہ شام کو نہیں ہوتا تھا جب کہ اس وقت آپ کے پاس نو بیویاں تھیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 1215
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2437) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1215

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ۱۴ (۲۰۶۹)، والرہون ۱ (۲۵۰۸)، سنن ابن ماجہ/الرہون ۱ (الأحکام ۶۲)، (۲۴۳۷)، (تحفة الأشراف : ۱۳۵۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب سے ادھار وغیرہ کا معاملہ کرنا جائز ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام میں سے کسی سے ادھار لینے کے بجائے ایک یہودی سے اس لیے ادھار لیا تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اہل کتاب سے اس طرح کا معاملہ کرنا جائز ہے، یا اس لیے کہ صحابہ کرام آپ سے کوئی معاوضہ یا رقم واپس لینا پسند نہ فرماتے جبکہ آپ کی طبع غیور کو یہ بات پسند نہیں تھی۔