Blog
Books
Search Hadith

باب: بیع میں استثناء کرنے کی ممانعت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About The Prohibition From Making Exceptions

حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُحَاقَلَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُزَابَنَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُخَابَرَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالثُّنْيَا إِلَّا أَنْ تُعْلَمَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ.

Narrated Jabir: The Messenger of Allah (ﷺ) prohibited Al-Muhaqalah, Al-Muzabanah, Al-Mukhabarah, and making an exception (in a sale) unless it is made known. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih, Gharib from this route as narration of Yunus bin 'Ubaid, from 'Ata, from Jabir.

جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ، مزابنہ ۱؎ مخابرہ ۲؎ اور بیع میں کچھ چیزوں کو مستثنیٰ کرنے سے منع فرمایا ۳؎ الا یہ کہ استثناء کی ہوئی چیز معلوم ہو۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس طریق سے بروایت یونس بن عبید جسے یونس نے عطاء سے اور عطاء نے جابر سے روایت کی ہے حسن صحیح غریب ہے۔
Haidth Number: 1290
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح أحاديث البيوع صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1290

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشرب والمساقاة ۱۷ (۲۳۸۱)، صحیح مسلم/البیوع ۱۶ (۱۵۳۶)، سنن ابی داود/ البیوع ۳۴ (۳۴۰۵)، سنن النسائی/الأیمان (والمزارعة)، ۴۵ (۳۹۱۰)، والبیوع ۷۴ (۴۶۴۷)، سنن ابن ماجہ/التجارات ۵۴ (۲۲۶۶)، (تحفة الأشراف : ۲۴۹۵)، و مسند احمد (۳/۳۱۳، ۳۵۶، ۳۶۰، ۳۶۴، ۳۹۱، ۳۹۲)، وانظر ما یأتي برقم ۱۳۱۳

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : محاقلہ اور مزابنہ کی تفسیر گزر چکی ہے دیکھئیے حدیث نمبر (۱۲۲۴)۔ ۲؎ : مخابرہ کے معنیٰ مزارعت کے ہیں یعنی ثلث یا ربع پیداوار پر زمین بٹائی پر لینا، یہ بیع مطلقاً ممنوع نہیں، بلکہ لوگ زمین کے کسی حصہ کی پیداوار مزارع کے لیے اور کسی حصہ کی مالک زمین کے لیے مخصوص کر لیتے تھے، ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے، کیونکہ بسا اوقات مزارع والا حصہ محفوظ رہتا اور مالک والا تباہ ہو جاتا ہے، اور کبھی اس کے برعکس ہو جاتا ہے، اس طرح معاملہ باہمی نزاع اور جھگڑے تک پہنچ جاتا ہے، اس لیے ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ ۳؎ : اس کی صورت یہ ہے کہ مثلاً کوئی کہے کہ میں اپنا باغ بیچتا ہوں مگر اس کے کچھ درخت نہیں دوں گا اور ان درختوں کی تعیین نہ کرے تو یہ درست نہیں کیونکہ مستثنیٰ کئے ہوئے درخت مجہول ہیں۔ اور اگر تعیین کر دے تو جائز ہے جیسا کہ اوپر حدیث میں اس کی اجازت موجود ہے۔