Blog
Books
Search Hadith

باب: عاریت والی بیع کے جائز ہونے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Al-'Araya And The Permission For That

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُحَاقَلَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُزَابَنَةِ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنَّهُ قَدْ أَذِنَ لِأَهْلِ الْعَرَايَا، ‏‏‏‏‏‏أَنْ يَبِيعُوهَا بِمِثْلِ خَرْصِهَا . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ هَكَذَا رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق هَذَا الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى أَيُّوبُ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُزَابَنَةِ ، ‏‏‏‏‏‏وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنَّهُ رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق.

Narrated Ibn 'Umar: From Zaid bin Thabit that the Prophet (ﷺ) prohibited Al-Muhalaqah and Al-Muzabanah, except that he permitted those practice Al-'Araya to sell it for a like estimation. [He said:] There are narrations on this topic from Abu Hurairah and Jabir. [Abu 'Eisa said:] The Hadith if Zaid bin Thabit: This is how Muhammad bin Ishaq reported this Hadith. Ayyub, 'Ubaidullah bin 'Umar, and Malik bin Anas reported it from Nafi', from 'Ibn Umar: The Prophet (ﷺ) prohibited Al-Muhalaqah and Al-Muzabanah. With this chain of narration, it has been reported from Ibn 'Umar, from Zaid bin Thabit, from the Prophet (ﷺ) that he permitted Al-'Araya in cases less that five Wasq. This is more correct than the narration of Muhammad bin Ishaq.

زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا، البتہ آپ نے عرایا والوں کو اندازہ لگا کر اسے اتنی ہی کھجور میں بیچنے کی اجازت دی ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- زید بن ثابت رضی الله عنہ کی حدیث کو محمد بن اسحاق نے اسی طرح روایت کیا ہے۔ اور ایوب، عبیداللہ بن عمر اور مالک بن انس نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ اور اسی سند سے ابن عمر نے زید بن ثابت سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے بیع عرایا کی اجازت دی۔ اور یہ محمد بن اسحاق کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے ۲؎۔
Haidth Number: 1300
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2268 - 2269) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1300

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ۷۵ (۲۱۷۲، ۲۱۷۳)، و۸۲ (۲۱۸۴)، و ۸۴ (۲۱۹۲)، والشرب والمساقاة ۱۷ (۲۳۸۰)، صحیح مسلم/البیوع ۱۴ (۱۵۳۹)، سنن ابی داود/ البیوع ۲۰ (۳۳۶۲)، سنن النسائی/البیوع ۳۲ (۴۵۳۶، ۴۵۴۰)، و ۳۴ (۴۵۴۳، ۴۵۴۳)، سنن ابن ماجہ/التجارات۵۵ (۲۲۶۸، ۲۲۶۹)، (تحفة الأشراف : ۳۷۲۳)، وط/البیوع ۹ (۱۴)، و مسند احمد (۵/۱۸۱، ۱۸۲، ۱۸۸، ۱۹۲) ویأتي برقم ۱۳۰۲

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : عرایا کی صورت یہ ہے مثلاً کوئی شخص اپنے باغ کے دو ایک درخت کا پھل کسی مسکین کو دیدے لیکن دینے کے بعد باربار اس کے آنے جانے سے اسے تکلیف پہنچے تو کہے : بھائی اندازہ لگا کر خشک یا تر کھجور ہم سے لے لو اور اس درخت کا پھل ہمارے لیے چھوڑ دو ہر چند کہ یہ مزابنہ ہے لیکن چونکہ یہ ایک ضرورت ہے، اور وہ بھی مسکینوں کو مل رہا ہے اس لیے اسے جائز قرار دیا گیا ہے۔ ۲؎ : مطلب یہ ہے کہ محمد بن اسحاق نے «عن نافع، عن ابن عمر، عن زيد بن ثابت» کے طریق سے : محاقلہ اور مزابنہ سے ممانعت کو عرایا والے جملے کے ساتھ روایت کیا ہے، جب کہ ایوب وغیرہ نے «عن نافع، عن ابن عمر» کے طریق سے (یعنی مسند ابن عمر سے) صرف محاقلہ و مزابنہ کی ممانعت والی بات ہی روایت کی ہے، نیز «عن أيوب، عن ابن عمر، عن زيد بن ثابت» کے طریق سے بھی ایک روایت ہے مگر اس میں محمد بن اسحاق والے حدیث کے دونوں ٹکڑے ایک ساتھ نہیں ہیں، بلکہ صرف «عرایا» والا ٹکڑا ہی ہے، اور بقول مؤلف یہ روایت زیادہ صحیح ہے (یہ روایت آگے آ رہی ہے)۔