Blog
Books
Search Hadith

باب: مالدار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے

Chapter: What Has Been Related About The Rich Person's Procrastination (Paying Debt) Is Oppression

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، ‏‏‏‏‏‏وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَتْبَعْ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَالشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ.

Narrated Abu Hurairah: That the Prophet (ﷺ) said: Procrastination (in paying a debt) by a rich person is oppression. So if your debt is transferred from your debtor to a rich debtor, you should agree. He said: There are narrations on this topic from Ibn 'Umar, and Ash-Sharid bin Suwaid Ath-Thaqafi.

ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”مالدار آدمی کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے ۱؎ اور جب تم میں سے کوئی کسی مالدار کی حوالگی میں دیا جائے تو چاہیئے کہ اس کی حوالگی اسے قبول کرے“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ابن عمر اور شرید بن سوید ثقفی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 1308
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2403) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1308

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحوالة ۲ (۲۲۸۸)، والاستقراض ۱۲ (۲۴۰۰)، صحیح مسلم/المساقاة ۷ (البیوع ۲۸) (۱۵۶۴)، سنن ابی داود/ البیوع ۱۰ (۳۳۴۵)، سنن النسائی/البیوع ۱۰۰ (۴۶۹۲)، و ۱۰۱ (۴۶۹۵)، سنن ابن ماجہ/الصدقات ۸ (الأحکام ۴۸)، (۲۴۰۳)، (تحفة الأشراف : ۱۳۶۶۲)، وط/البیوع ۴۰ (۸۴)، و مسند احمد (۲/۲۴۵، ۲۵۴، ۲۶۰، ۳۱۵، ۳۷۷، ۳۸۰، ۴۶۳، ۴۶۵)، سنن الدارمی/البیوع ۴۸ (۲۶۲۸)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : قرض کی ادائیگی کے باوجود قرض ادا نہ کرنا ٹال مٹول ہے، بلا وجہ قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول سے کام لینا کبیرہ گناہ ہے۔ ۲؎ : اپنے ذمہ کا قرض دوسرے کے ذمہ کر دینا یہی حوالہ ہے، مثلاً زید عمرو کا مقروض ہے پھر زید مقابلہ بکر سے یہ کہہ کر کرا دے کہ اب میرے ذمہ کے قرض کی ادائیگی بکر کے سر ہے اور بکر اسے تسلیم بھی کر لے تو عمرو کو یہ حوالگی قبول کرنی چاہیئے، اس میں گویا حسن معاملہ کی ترغیب ہے۔