Blog
Books
Search Hadith

باب: قاضی اور قضاء کے سلسلے میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ارشادات

Chapter: What Has Been Related From The Messenger of Allah About The Judge

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ وَلِيَ الْقَضَاءَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ جُعِلَ قَاضِيًا بَيْنَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ أَيْضًا مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Whoever takes the responsibility of judge, or is appointed as judge between the people, then he has been slaughtered without a knife.

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو منصب قضاء پر فائز کیا گیا یا جو لوگوں کا قاضی بنایا گیا، ( گویا ) وہ بغیر چھری کے ذبح کیا گیا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے، ۲- اور یہ اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی ابوہریرہ سے مروی ہے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔
Haidth Number: 1325
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2308) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1325

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأقضیة ۱ (۳۵۷۱)، سنن ابن ماجہ/الأحکام ۱ (۲۳۰۸)، (تحفة الأشراف : ۱۳۰۰۲)، و مسند احمد ۲/۳۶۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : ایک قول کے مطابق ذبح کا معنوی مفہوم مراد ہے کیونکہ اگر اس نے صحیح فیصلہ دیا تو دنیا والے اس کے پیچھے پڑ جائیں گے اور اگر غلط فیصلہ دیا تو وہ آخرت کے عذاب کا مستحق ہو گا، اور ایک قول یہ ہے کہ یہ تعبیر اس لیے اختیار کی گئی ہے کہ اسے خبردار اور متنبہ کیا جائے کہ اس ہلاکت سے مراد اس کے دین و آخرت کی تباہی و بربادی ہے، بدن کی نہیں، یا یہ کہ چھری سے ذبح کرنے میں مذبوح کے لیے راحت رسانی ہوتی ہے اور بغیر چھری کے گلا گھوٹنے یا کسی اور طرح سے زیادہ تکلیف کا باعث ہوتا ہے، لہٰذا اس کے ذکر سے ڈرانے اور خوف دلانے میں مبالغہ کا بیان ہے۔