Blog
Books
Search Hadith

باب: مردہ کے مثلے کی ممانعت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About The Prohibition of Mutilation

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدٌ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ،‏‏‏‏ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ،‏‏‏‏ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ،‏‏‏‏ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ،‏‏‏‏ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ،‏‏‏‏ وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ . قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ أَبُو الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيُّ اسْمُهُ:‏‏‏‏ شَرَاحِيلُ بْنُ آدَةَ.

Narrated Shaddad bin Aws: that the Prophet (ﷺ) said: Indeed Allah has decreed Ihsan in everything. So when you kill, then do the killing well, and when you slaughter, then do the slaughtering well. Let one of you sharpen his blade, and let him comfort his animal (before slaughtering).

شداد بن اوس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ نے ہر کام کو اچھے طریقے سے کرنا ضروری قرار دیا ہے، لہٰذا جب تم قتل ۱؎ کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو، اور جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو، تمہارے ہر آدمی کو چاہیئے کہ اپنی چھری تیز کر لے اور اپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 1409
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (3170) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1409

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصید ۱۱ (۱۹۵۵)، سنن ابی داود/ الضحایا ۱۲ (۲۸۱۵)، سنن النسائی/الضحایا ۲۲ (۴۴۱۰)، و ۲۷ (۴۴۱۹)، سنن ابن ماجہ/الذبائح ۳ (۳۱۷۰)، (تحفة الأشراف : ۸۴۱۷)، و مسند احمد (۴/۱۲۳، ۱۲۴، ۱۲۵)، و سنن الدارمی/الأضاحي ۱۰ (۲۰۱۳)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : انسان کو ہر چیز کے ساتھ رحم دل ہونا چاہیئے، یہی وجہ ہے کہ اسلام نے نہ صرف انسانوں کے ساتھ بلکہ جانوروں کے ساتھ بھی احسان اور رحم دلی کی تعلیم دی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں جو کچھ فرمایا اس کا مفہوم یہ ہے کہ تم جب کسی شخص کو بطور قصاص قتل کرو تو قتل کے لیے ایسا طریقہ اپناؤ جو آسان ہو اور سب سے کم تکلیف کا باعث ہو، اسی طرح جب کوئی جانور ذبح کرو تو اس کے ساتھ بھی احسان کرو یعنی ذبح سے پہلے چھری خوب تیز کر لو، بہتر ہو گا کہ چھری تیز کرنے کا عمل جانور کے سامنے نہ ہو اور نہ ہی ایک جانور دوسرے جانور کے سامنے ذبح کیا جائے، اسی طرح اس کی کھال اس وقت اتاری جائے جب وہ ٹھنڈا پڑ جائے۔ ۲؎ : حدیث میں قتل سے مراد موذی جانور کا قتل ہے یا بطور قصاص کسی قاتل کو قتل کرنا اور میدان جنگ میں دشمن کو قتل کرنا ہے، ان تمام صورتوں میں قتل کی اجازت ہے، لیکن دشمنی کے جذبات میں ایذا دیدے کر مارنے کی اجازت نہیں ہے، جیسے اسلام سے پہلے مثلہ کیا جاتا تھا، پہلے ہاتھ کاٹتے پھر پیر پھر ناک پھر کان وغیرہ، اسلام نے اس سے منع فرما دیا اور کہا کہ تلوار کے ایک وار سے سر تن سے جدا کرو تاکہ کم سے کم تکلیف ہو۔