Blog
Books
Search Hadith

باب: بیوی سے دوبارہ صحبت کرنے کا ارادہ کرنے پر جنبی وضو کر لے

(107)Chapter: What Has Been Related [About The Junub Person] When He Wants To Repeat (Sexual Relations) He Should Perform Wudu

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَعُودَ فَلْيَتَوَضَّأْ بَيْنَهُمَا وُضُوءًا . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ بِهِ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ إِذَا جَامَعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَرَادَ أَنْ يَعُودَ فَلْيَتَوَضَّأْ قَبْلَ أَنْ يَعُودَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو الْمُتَوَكِّلِ اسْمُهُ:‏‏‏‏ عَلِيُّ بْنُ دَاوُدَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ اسْمُهُ:‏‏‏‏ سَعْدُ بْنُ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ.

Abu Sa'eed Al-Khudri narrated that : the Prophet said: When one of you comes to his wife, then he wants to repeat (it), let him perform Wudu between them.

ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے صحبت کرے پھر وہ دوبارہ صحبت کرنا چاہے تو ان دونوں کے درمیان وضو کر لے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عمر رضی الله عنہ سے بھی روایت آئی ہے، ۲- ابوسعید کی حدیث حسن صحیح ہے، ۳- عمر بن خطاب رضی الله عنہ کا قول ہے، اہل علم میں سے بہت سے لوگوں نے یہی کہا ہے کہ جب آدمی اپنی بیوی سے جماع کرے پھر دوبارہ جماع کرنا چاہے تو جماع سے پہلے دوبارہ وضو کرے۔
Haidth Number: 141
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (587) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 141

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحیض ۶ (۳۰۸)، سنن ابی داود/ الطہارة ۸۶ (۲۲۰)، سنن النسائی/الطہارة ۱۶۹ (۲۶۳)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ۱۰۰ (۵۸۷)، (تحفة الأشراف : ۴۲۵۰)، مسند احمد (۳/۷، ۲۱، ۲۸)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : بعض اہل علم نے اسے وضو لغوی پر محمول کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے مراد شرمگاہ دھونا ہے، لیکن ابن خزیمہ کی روایت سے جس میں «فليتوضأ وضوئه للصلاة» آیا ہے اس کی نفی ہوتی ہے، صحیح یہی ہے کہ اس سے وضو لغوی نہیں بلکہ وضو شرعی مراد ہے، جمہور نے «فليتوضأ» میں امر کے صیغے کے استحباب کے لیے مانا ہے، لیکن ظاہر یہ کے نزدیک وجوب کا صیغہ ہے، جمہور کی دلیل عائشہ رضی الله عنہا کی وہ حدیث ہے جس میں ہے «كان للنبي صلى الله عليه وسلم يجامع ثم يعودو لايتوضأ» نیز صحیح ابن خزیمہ میں اس حدیث میں «فإنه أنشط للعود» کا ٹکڑا وارد ہے اس سے بھی اس بات پر دلالت ہوتی ہے کہ امر کا صیغہ یہاں استحباب کے لیے ہے نہ کہ وجوب کے لیے۔