Blog
Books
Search Hadith

باب: شوہر کی دیت سے بیوی کے میراث پانے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About The Woman: Does She Inherit What Is Due Of Her Husband's Blood-Money

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ،‏‏‏‏ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ،‏‏‏‏ وَأَبُو عَمَّارٍ،‏‏‏‏ وَغَيْرُ وَاحِدٍ،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ،‏‏‏‏ أَنَّ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ:‏‏‏‏ الدِّيَةُ عَلَى الْعَاقِلَةِ،‏‏‏‏ وَلَا تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا شَيْئًا،‏‏‏‏ حَتَّى أَخْبَرَهُ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ الْكِلَابِيُّ،‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَيْهِ أَنْ وَرِّثْ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.

Narrated Sa'eed bin Al-Musayyab: that 'Umar would say: The blood-money upon the tribe, and the wife does not inherit any of her husband's blood-money. Until Ad-Dahhak bin Sufyan Al-Kulabi informed him that the Messenger of Allah (ﷺ) wrote to me, that Ashaim Ad-Dibabi's wife inherited the blood-money of her husband.

سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ
عمر رضی الله عنہ کہتے تھے: دیت کی ادائیگی عاقلہ ۱؎ پر ہے، اور بیوی اپنے شوہر کی دیت سے میراث میں کچھ نہیں پائے گی، یہاں تک کہ ان کو ضحاک بن سفیان کلابی نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک فرمان لکھا تھا: ”اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے شوہر کی دیت سے میراث دو“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
Haidth Number: 1415
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2642) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1415

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الفرائض ۱۸ (۲۹۲۷)، سنن ابن ماجہ/الدیات ۱۲ (۲۶۴۲)، (تحفة الأشراف : ۴۹۷۳)، و مسند احمد (۳/۴۵۲)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : دیت کے باب میں «عقل» ، «عقول» اور «عاقلہ» کا ذکر اکثر آتا ہے اس لیے اس کی وضاحت ضروری ہے : عقل دیت کا ہم معنی ہے، اس کی اصل یہ ہے کہ قاتل جب کسی کو قتل کرتا تو دیت کی ادائیگی کے لیے اونٹوں کو جمع کرتا، پھر انہیں مقتول کے اولیاء کے گھر کے سامنے رسیوں میں باندھ دیتا، اسی لیے دیت کا نام «عقل» پڑ گیا، اس کی جمع «عقول» آتی ہے، اور «عاقلہ» باپ کی جہت سے قاتل کے وہ قریبی لوگ ہیں جو قتل خطا کی صورت میں دیت کی ادائیگی کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ ۲؎ : سنن ابوداؤد کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ پھر عمر رضی الله عنہ نے اپنے اس قول ” بیوی شوہر کی دیت سے میراث نہیں پائے گی “ سے رجوع کر لیا۔