Blog
Books
Search Hadith

باب: شادی شدہ کو رجم (سنگسار) کرنے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Stoning The Married Adulterer

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ،‏‏‏‏ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ،‏‏‏‏ عَنْ الْحَسَنِ،‏‏‏‏ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ خُذُوا عَنِّي فَقَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا،‏‏‏‏ الثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ،‏‏‏‏ ثُمَّ الرَّجْمُ،‏‏‏‏ وَالْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ،‏‏‏‏ وَنَفْيُ سَنَةٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ،‏‏‏‏ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ،‏‏‏‏ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ،‏‏‏‏ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ،‏‏‏‏ وَغَيْرُهُمْ قَالُوا:‏‏‏‏ الثَّيِّبُ تُجْلَدُ وَتُرْجَمُ،‏‏‏‏ وَإِلَى هَذَا ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ:‏‏‏‏ إِسْحَاق،‏‏‏‏ وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ،‏‏‏‏ أَبُو بَكْرٍ،‏‏‏‏ وَعُمَرُ،‏‏‏‏ وَغَيْرُهُمَا،‏‏‏‏ الثَّيِّبُ إِنَّمَا عَلَيْهِ الرَّجْمُ،‏‏‏‏ وَلَا يُجْلَدُ،‏‏‏‏ وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُ هَذَا فِي غَيْرِ حَدِيثٍ فِي قِصَّةِ مَاعِزٍ وَغَيْرِهِ،‏‏‏‏ أَنَّهُ أَمَرَ بِالرَّجْمِ،‏‏‏‏ وَلَمْ يَأْمُرْ أَنْ يُجْلَدَ قَبْلَ أَنْ يُرْجَمَ،‏‏‏‏ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ،‏‏‏‏ وَهُوَ قَوْلُ:‏‏‏‏ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ،‏‏‏‏ وَابْنِ الْمُبَارَكِ،‏‏‏‏ وَالشَّافِعِيِّ،‏‏‏‏ وَأَحْمَدَ.

Narrated 'Ubadah bin As-Samit: The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Take from me. For Allah has a way made for them : For the married person who commits adultery with a married person is one hundred lashes, then stoning. And for the virgin who commits adultery with a virgin is one hundred lashes and banishment for a year.

عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ( دین خاص طور پر زنا کے احکام ) مجھ سے سیکھ لو، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ۱؎ راہ نکال دی ہے: شادی شدہ مرد شادی شدہ عورت کے ساتھ ملوث ہو تو سو کوڑوں اور رجم کی سزا ہے، اور کنوارا کنواری کے ساتھ زنا کا مرتکب ہو تو سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اہل علم صحابہ کا اسی پر عمل ہے، ان میں علی بن ابی طالب، ابی بن کعب اور عبداللہ بن مسعود وغیرہ رضی الله عنہم شامل ہیں، یہ لوگ کہتے ہیں: شادی شدہ زانی کو کوڑے لگائے جائیں گے اور رجم کیا جائے گا، بعض اہل علم کا یہی مسلک ہے، اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے، ۳- جب کہ صحابہ میں سے بعض اہل علم جن میں ابوبکر اور عمر وغیرہ رضی الله عنہما شامل ہیں، کہتے ہیں: شادی شدہ زنا کار پر صرف رجم واجب ہے، اسے کوڑے نہیں لگائے جائیں گے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح دوسری حدیث میں ماعز وغیرہ کے قصہ کے سلسلے میں آئی ہے کہ آپ نے صرف رجم کا حکم دیا، رجم سے پہلے کوڑے لگانے کا حکم نہیں دیا، بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی اور احمد کا یہی قول ہے ۲؎۔
Haidth Number: 1434
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2550) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1434

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحدود ۳ (۱۶۹۰)، سنن ابی داود/ الحدود ۲۳ (۴۴۱۵)، سنن ابن ماجہ/الحدود ۷ (۲۵۵۰)، (تحفة الأشراف : ۵۰۸۳)، و مسند احمد (۳/۴۷۵)، سنن الدارمی/الحدود ۱۹ (۲۳۷۲)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : جنہیں زنا کے جرم میں گھروں میں قید رکھنے کا حکم دیا گیا تھا اور اللہ کے حکم کا انتظار کرنے کے لیے کہا گیا تھا، اللہ نے ایسے لوگوں کے لیے راہ نکال دی ہے، اس سے اشارہ اس آیت کی طرف ہے «واللاتي يأتين الفاحشة من نسآئكم فاستشهدوا عليهن أربعة منكم فإن شهدوا فأمسكوهن في البيوت حتى يتوفاهن الموت أو يجعل الله لهن سبيلا» ” یعنی تمہاری عورتوں میں سے جو بےحیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواہ طلب کرو، اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو، یہاں تک کی موت ان کی عمریں پوری کر دے، یا اللہ تعالیٰ ان کے لیے کوئی اور راستہ نکالے “ (النساء : ۱۵)، یہ ابتدائے اسلام میں بدکار عورتوں کی وہ عارضی سزا ہے جب زنا کی سزا متعین نہیں ہوئی تھی۔ ۲؎ : جمہور علماء اور ائمہ اربعہ کا یہی قول ہے کہ کوڑے کی سزا اور رجم دونوں اکٹھا نہیں ہو سکتے، کیونکہ قتل کے ساتھ اگر کئی حدود ایک ساتھ جمع ہو جائیں تو صرف قتل کافی ہو گا اور باقی حدود ساقط ہو جائیں گی «واللہ اعلم» ۔