Blog
Books
Search Hadith

باب: میت کی طرف سے قربانی کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Slaughtering On Behalf Of The Deceased

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ الْكُوفِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي الْحَسْنَاءِ، عَنْ الْحَكَمِ،‏‏‏‏ عَنْ حَنَشٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ كَانَ يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ،‏‏‏‏ أَحَدُهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَالْآخَرُ عَنْ نَفْسِهِ ،‏‏‏‏ فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَرَنِي بِهِ يَعْنِي:‏‏‏‏ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا أَدَعُهُ أَبَدًا،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ،‏‏‏‏ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُضَحَّى عَنِ الْمَيِّتِ،‏‏‏‏ وَلَمْ يَرَ بَعْضُهُمْ أَنْ يُضَحَّى عَنْهُ،‏‏‏‏ وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ:‏‏‏‏ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يُتَصَدَّقَ عَنْهُ،‏‏‏‏ وَلَا يُضَحَّى عَنْهُ،‏‏‏‏ وَإِنْ ضَحَّى،‏‏‏‏ فَلَا يَأْكُلُ مِنْهَا شَيْئًا،‏‏‏‏ وَيَتَصَدَّقُ بِهَا كُلِّهَا ،‏‏‏‏ قَالَ مُحَمَّدٌ،‏‏‏‏ قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ،‏‏‏‏ وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ شَرِيكٍ،‏‏‏‏ قُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ أَبُو الْحَسْنَاءِ مَا اسْمُهُ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَعْرِفْهُ،‏‏‏‏ قَالَ مُسْلِمٌ اسْمُهُ:‏‏‏‏ الْحَسَنُ.

Narrated Hanash: That 'Ali used to slaughter two male sheep, one for the Prophet (ﷺ) and the other for himself. When this was mentioned to him, he said: He ordered me to - meaning the Prophet (ﷺ) - So I will never leave it.

علی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
وہ دو مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے، ایک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اور دوسرا اپنی طرف سے، تو ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ مجھے اس کا حکم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے، لہٰذا میں اس کو کبھی نہیں چھوڑوں گا ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اس کو صرف شریک کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: علی بن مدینی نے کہا: اس حدیث کو شریک کے علاوہ لوگوں نے بھی روایت کیا ہے، میں نے ان سے دریافت کیا: راوی ابوالحسناء کا کیا نام ہے؟ تو وہ اسے نہیں جان سکے، مسلم کہتے ہیں: اس کا نام حسن ہے، ۳- بعض اہل علم نے میت کی طرف سے قربانی کی رخصت دی ہے اور بعض لوگ میت کی طرف سے قربانی درست نہیں سمجھتے ہیں، عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: مجھے یہ چیز زیادہ پسند ہے کہ میت کی طرف سے صدقہ کر دیا جائے، قربانی نہ کی جائے، اور اگر کسی نے اس کی طرف سے قربانی کر دی تو اس میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ تمام کو صدقہ کر دے۔
Haidth Number: 1495
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

** صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1495

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأضاحي ۲ (۲۷۹۰)، (تحفة الأشراف : ۱۰۰۸۲)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس ضعیف حدیث، اور قربانی کرتے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا : «اللهم تقبل من محمد وآل محمد ومن أمة محمد» سے استدلال کرتے ہوئے بعض علماء کہتے ہیں کہ میت کی جانب سے قربانی کی جا سکتی ہے، پھر اختلاف اس میں ہے کہ میت کی جانب سے قربانی افضل ہے یا صدقہ ؟ حنابلہ اور اکثر فقہاء کے نزدیک قربانی افضل ہے، جب کہ بعض فقہاء کا کہنا ہے کہ قیمت صدقہ کرنا زیادہ افضل ہے۔ صحیح بات یہ ہے کہ قربانی دراصل دیگر عبادات (صوم و صلاۃ) کی طرح زندوں کی عبادت ہے، قربانی کے استثناء کی کوئی دلیل پختہ نہیں ہے، علی رضی الله عنہ کی حدیث سخت ضعیف ہے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کے وقت کی دعا سے استدلال زبردستی کا استدلال ہے جیسے بدعتیوں کا قبرستان کی دعا سے غیر اللہ کو پکارنے پر استدلال کرنا، جب کہ اس روایت کے بعض الفاظ یوں بھی ہیں «عمن لم يضح أمتي» (یعنی میری امت میں سے جو قربانی نہیں کر سکا ہے اس کی طرف سے قبول فرما) اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ ” میری امت میں سے جو زندہ شخص قربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو اور اس کی وجہ سے قربانی نہ کر سکا ہو اس کی طرف سے یہ قربانی قبول فرما “، نیز امت میں میت کی طرف سے قربانی کا تعامل بھی نہیں رہا ہے۔ «واللہ اعلم بالصواب»