Blog
Books
Search Hadith

باب: قربانی کے سنت ہونے کی دلیل

Chapter: The Evidence That The Udhiyah (sacrifice) Is A Sunnah

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ،‏‏‏‏ عَنْ جَبَلَةَ بْنِ سُحَيْمٍ،‏‏‏‏ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْأُضْحِيَّةِ أَوَاجِبَةٌ هِيَ ؟ فَقَالَ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ ،‏‏‏‏ فَأَعَادَهَا عَلَيْهِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَتَعْقِلُ،‏‏‏‏ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ:‏‏‏‏ أَنَّ الْأُضْحِيَّةَ لَيْسَتْ بِوَاجِبَةٍ،‏‏‏‏ وَلَكِنَّهَا سُنَّةٌ مِنْ سُنَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْتَحَبُّ أَنْ يُعْمَلَ بِهَا ،‏‏‏‏ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ،‏‏‏‏ وَابْنِ الْمُبَارَكِ.

Narrated Jabalah bin Suhaim : That a man asked Ibn 'Umar about the Udhiyah, Is it obligatory? So he said: The Messenger of Allah (ﷺ) performed the Udhiyah as did the Muslims. He repeated the question. So he said: Do you understand ? The Messenger of Allah (ﷺ) slaughtered as did the Muslims.

جبلہ بن سحیم سے روایت ہے کہ
ایک آدمی نے ابن عمر رضی الله عنہما سے قربانی کے بارے میں پوچھا: کیا یہ واجب ہے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور مسلمانوں نے قربانی کی ہے، اس آدمی نے پھر اپنا سوال دہرایا، انہوں نے کہا: سمجھتے نہیں ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور مسلمانوں نے قربانی کی ہے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ قربانی واجب نہیں ہے، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں میں سے ایک سنت ہے، اور اس پر عمل کرنا مستحب ہے، سفیان ثوری اور ابن مبارک کا یہی قول ہے۔
Haidth Number: 1506
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

ضعيف، المشكاة (1475 / التحقيق الثاني) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1506

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الأضاحي ۲ (۳۱۲۴، ۳۱۲۴/م) (تحفة الأشراف : ۶۶۷۱)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : بعض نے «من كان له سعة ولم يضح فلا يقربن مصلانا» جس کے ہاں مالی استطاعت ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ کے قریب بھی نہ آئے سے قربانی کے وجوب پر استدلال کیا ہے، مگر یہ استدلال صحیح نہیں کیونکہ یہ روایت مرفوع نہیں بلکہ موقوف یعنی ابوہریرہ رضی الله عنہ کا قول ہے، نیز اس میں وجوب کی صراحت نہیں ہے، یہ ایسے ہی ہے جیسے حدیث میں ہے کہ جس نے لہسن کھایا ہو وہ ہماری مسجد میں نہ آئے، اسی لیے جمہور کے نزدیک یہ حکم صرف استحباب کی تاکید کے لیے ہے، اس کے علاوہ بھی جن دلائل سے قربانی کے وجوب پر استدلال کیا جاتا ہے وہ صریح نہیں ہیں، صحیح یہی ہے کہ قربانی سنت ہے۔