Blog
Books
Search Hadith

باب: نذر کی کراہت کا بیان

Chapter: About Vows Being Disliked

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ،‏‏‏‏ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَنْذِرُوا،‏‏‏‏ فَإِنَّ النَّذْرَ لَا يُغْنِي مِنَ الْقَدَرِ شَيْئًا،‏‏‏‏ وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ،‏‏‏‏ كَرِهُوا النَّذْرَ،‏‏‏‏ وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ:‏‏‏‏ مَعْنَى الْكَرَاهِيَةِ فِي النَّذْرِ:‏‏‏‏ فِي الطَّاعَةِ وَالْمَعْصِيَةِ،‏‏‏‏ وَإِنْ نَذَرَ الرَّجُلُ بِالطَّاعَةِ فَوَفَّى بِهِ،‏‏‏‏ فَلَهُ فِيهِ أَجْرٌ،‏‏‏‏ وَيُكْرَهُ لَهُ النَّذْرُ.

Narrated Abu Hurairah: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: Do not vow, for the vows does not prevent what is decreed at all, and it only causes the miser to spend (of his wealth).

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نذر مت مانو، اس لیے کہ نذر تقدیر کے سامنے کچھ کام نہیں آتی، صرف بخیل اور کنجوس کا مال اس طریقہ سے نکال لیا جاتا ہے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے، ۳- بعض اہل علم صحابہ اور دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے، وہ لوگ نذر کو مکروہ سمجھتے ہیں، ۴- عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: نذر کے اندر کراہیت کا مفہوم طاعت اور معصیت دونوں سے متعلق ہے، اگر کسی نے اطاعت کی نذر مانی اور اسے پورا کیا تو اسے اس نذر کے پورا کرنے کا اجر ملے گا، لیکن یہ نذر مکروہ ہو گی ۲؎۔
Haidth Number: 1538
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2123) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1538

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأیمان ۲۶ (۶۶۹۲)، صحیح مسلم/النذور ۲ (۱۶۴۰)، سنن ابی داود/ الأیمان ۲۱ (۳۲۸۸)، سنن النسائی/الأیمان ۲۵ (۳۸۳۵)، و ۲۶ (۳۸۳۶)، سنن ابن ماجہ/الکفارات ۱۵ (۲۱۲۳)، (تحفة الأشراف : ۱۴۰۵۰۰)، و مسند احمد (۲/۲۳۵، ۳۰۱، ۳۱۴، ۴۱۲، ۴۶۳)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : نذر سے منع کرنا دراصل بہتر کی طرف رہنمائی کرنا مقصود ہے، صدقہ و خیرات کو مقصود کے حصول سے معلق کرنا کسی بھی صاحب عظمت و مروت کے شایان شان نہیں، یہ عمل اس بخیل کا ہے جو کبھی خرچ نہیں کرتا اور کرنے پر بہتر چیز کی خواہش رکھتا ہے اور ایسا وہی شخص کرتا ہے جس کا دل صدقہ و خیرات کرنا نہیں چاہتا صرف کسی تنگی کے پیش نظر اصلاح حال کے لیے صدقہ و خیرات کی نذر مانتا ہے، نذر سے منع کرنے کی یہی وجہ ہے «واللہ اعلم» ۔ ۲؎ : اور اگر معصیت کی نذر ہو تو اس کا پورا کرنا صحیح نہیں ہے۔