Blog
Books
Search Hadith

باب: مال غنیمت میں مسلمانوں کے ساتھ جنگ میں شریک ذمیوں کے حصہ کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Ahl Adh-Dhimmah Fighting With The Muslims, Are They To Recieve A Share Of The Spoils Of War ?

حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيَارٍ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ:‏‏‏‏ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى بَدْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى إِذَا كَانَ بِحَرَّةِ الْوَبَرَةِ، ‏‏‏‏‏‏لَحِقَهُ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يَذْكُرُ مِنْهُ جُرْأَةً وَنَجْدَةً، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَلَسْتَ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ؟ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ارْجِعْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَنْ أَسْتَعِينَ بِمُشْرِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْحَدِيثِ كَلَامٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ لَا يُسْهَمُ لِأَهْلِ الذِّمَّةِ وَإِنْ قَاتَلُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ الْعَدُوَّ، ‏‏‏‏‏‏وَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ:‏‏‏‏ أَنْ يُسْهَمَ لَهُمْ إِذَا شَهِدُوا الْقِتَالَ مَعَ الْمُسْلِمِينَ. (حديث مرفوع) وَيُرْوَى عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَسْهَمَ لِقَوْمٍ مِنَ الْيَهُودِ قَاتَلُوا مَعَهُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا بِذَلِكَ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَزْرَةَ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا.

Narrated 'Aishah: That the Messenger of Allah (ﷺ) advanced towards Badr till he reached Harrah Al-Wabr where he was met by a man from the idolaters, about whom it was said he was brave and courageous. The Prophet (ﷺ) said to him: Do you believe in Allah and his Messenger? He said: No. He said: Then return, because we do not seek aid from an idolater. The Hadith has more dialogue than this. And this is a Hasan Gharib Hadith. This is acted upon according to some of the people of knowledge. They say that the people of Adh-Dhimmah do not recieve a share, even it they were to fight along with the Muslims against the enemy. Some of the people of knowledge said that they are given a share when they attend the battle with the Muslims. It has been related by Az-Zuhri, that the Prophet (ﷺ) gave a portion to some people among the Jews who fought along with him. This was narrated to us by Qutaibah (who said): Abdul-Warith bin Sa'eed narrated to us from 'Urwah bin Thabit, from Az-Zuhri. This Hadith is Hasan Gharib.

ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدر کے لیے نکلے، جب آپ حرۃ الوبرہ ۱؎ پہنچے تو آپ کے ساتھ ایک مشرک ہو لیا جس کی جرات و دلیری مشہور تھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہو؟ اس نے جواب دیا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”لوٹ جاؤ، میں کسی مشرک سے ہرگز مدد نہیں لوں گا“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- حدیث میں اس سے بھی زیادہ کچھ تفصیل ہے، ۲- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ ذمی کو مال غنیمت سے حصہ نہیں ملے گا اگرچہ وہ مسلمانوں کے ہمراہ دشمن سے جنگ کریں، ۴- کچھ اہل علم کا خیال ہے کہ جب ذمی مسلمانوں کے ہمراہ جنگ میں شریک ہوں تو ان کو حصہ دیا جائے گا، ۵- زہری سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہود کی ایک جماعت کو حصہ دیا جو آپ کے ہمراہ جنگ میں شریک تھی۔
Haidth Number: 1558
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

(حديث عائشة) صحيح، (حديث الزهري) ضعيف الإسناد، ابن ماجة (2832) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1558

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجہاد ۵۱ (۱۸۱۷)، سنن ابی داود/ الجہاد ۱۵۳ (۲۷۳۲)، سنن ابن ماجہ/الجہاد ۲۷ (۲۸۳۲)، (تحفة الأشراف : ۱۶۳۵۸)، وسنن الدارمی/السیر۵۴ (۲۵۳۸)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : مدینہ سے چار میل کی دوری پر ہے۔ ۲؎ : بعض روایتوں میں ہے کہ اس کی بہادری و جرات مندی اس قدر مشہور تھی کہ صحابہ اسے دیکھ کر خوش ہو گئے، پھر اس نے خود ہی صراحت کر دی کہ میں صرف اور صرف مال غنیمت میں حصہ لینے کی خواہش میں شریک ہو رہا ہوں، پھر اس نے جب ایمان نہ لانے کی صراحت کر دی تو آپ نے اس کا تعاون لینے سے انکار کر دیا۔ پھر بعد میں اس نے ایمان کا اقرار کیا اور آپ کی اجازت سے شریک جنگ ہوا، یہاں پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کافر سے مدد لینا جائز ہے یا نہیں۔ ایک جماعت کا یہ خیال ہے کہ مدد لینا جائز ہے اور بعض کی رائے ہے کہ بوقت ضرورت مدد لی جا سکتی ہے جیسا کہ آپ نے جنگ حنین کے موقع پر صفوان بن امیہ وغیرہ سے اسلحہ کی امداد لی تھی اسی طرح بنو قینقاع کے یہود یوں سے بھی مدد لی تھی، بہرحال اسلحہ اور افرادی امداد دونوں کی شدید ضرورت و حاجت کے موقع پر لینے کی گنجائش ہے۔