Blog
Books
Search Hadith

باب: سخت گرمی میں ظہر دیر سے پڑھنے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Delaying Zuhr In Severe Heat

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ،‏‏‏‏ وَأَبِى سَلَمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ،‏‏‏‏ وَأَبِي ذَرٍّ،‏‏‏‏ وَابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ وَالْمُغِيرَةِ،‏‏‏‏ وَالْقَاسِمِ بْنِ صَفْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ وَأَبِي مُوسَى،‏‏‏‏ وَابْنِ عَبَّاسٍ،‏‏‏‏ وَأَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَرُوِيَ عَنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا وَلَا يَصِحُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدِ اخْتَارَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ تَأْخِيرَ صَلَاةِ الظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ،‏‏‏‏ وَأَحْمَدَ،‏‏‏‏ وَإِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ إِنَّمَا الْإِبْرَادُ بِصَلَاةِ الظُّهْرِ إِذَا كَانَ مَسْجِدًا يَنْتَابُ أَهْلُهُ مِنَ الْبُعْدِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا الْمُصَلِّي وَحْدَهُ وَالَّذِي يُصَلِّي فِي مَسْجِدِ قَوْمِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَالَّذِي أُحِبُّ لَهُ أَنْ لَا يُؤَخِّرَ الصَّلَاةَ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَمَعْنَى مَنْ ذَهَبَ إِلَى تَأْخِيرِ الظُّهْرِ فِي شِدَّةِ الْحَرِّ هُوَ أَوْلَى وَأَشْبَهُ بِالِاتِّبَاعِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا مَا ذَهَبَ إِلَيْهِ الشَّافِعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الرُّخْصَةَ لِمَنْ يَنْتَابُ مِنَ الْبُعْدِ وَالْمَشَقَّةِ عَلَى النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ فِي حَدِيثِ أَبِي ذَرٍّ مَا يَدُلُّ عَلَى خِلَافِ مَا قَالَ الشَّافِعِيُّ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو ذَرٍّ:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَذَّنَ بِلَالٌ بِصَلَاةِ الظُّهْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا بِلَالُ أَبْرِدْ ،‏‏‏‏ ثُمَّ أَبْرِدْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَوْ كَانَ الْأَمْرُ عَلَى مَا ذَهَبَ إِلَيْهِ الشَّافِعِيُّ لَمْ يَكُنْ لِلْإِبْرَادِ فِي ذَلِكَ الْوَقْتِ مَعْنًى لِاجْتِمَاعِهِمْ فِي السَّفَرِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانُوا لَا يَحْتَاجُونَ أَنْ يَنْتَابُوا مِنَ الْبُعْدِ.

Abu Hurairah narrated that : Allah's Messenger said: In very hot weather, delay the (Zuhr) prayer until it becomes (a bit) cooler, because the severity of heat is from the raging of the Hell.

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب گرمی سخت ہو تو نماز ٹھنڈا ہونے پر پڑھو ۱؎ کیونکہ گرمی کی تیزی جہنم کی بھاپ سے ہے“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوسعید، ابوذر، ابن عمر، مغیرہ، اور قاسم بن صفوان کے باپ ابوموسیٰ، ابن عباس اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اس سلسلے میں عمر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں، ۴- اہل علم میں کچھ لوگوں نے سخت گرمی میں ظہر تاخیر سے پڑھنے کو پسند کیا ہے۔ یہی ابن مبارک، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ شافعی کہتے ہیں: ظہر ٹھنڈا کر کے پڑھنے کی بات اس وقت کی ہے جب مسجد والے دور سے آتے ہوں، رہا اکیلے نماز پڑھنے والا اور وہ شخص جو اپنے ہی لوگوں کی مسجد میں نماز پڑھتا ہو تو میں اس کے لیے یہی پسند کرتا ہوں کہ وہ سخت گرمی میں بھی نماز کو دیر سے نہ پڑھے، ۵- جو لوگ گرمی کی شدت میں ظہر کو دیر سے پڑھنے کی طرف گئے ہیں ان کا مذہب زیادہ بہتر اور اتباع کے زیادہ لائق ہے، رہی وہ بات جس کی طرف شافعی کا رجحان ہے کہ یہ رخصت اس کے لیے ہے جو دور سے آتا ہوتا کہ لوگوں کو پریشانی نہ ہو تو ابوذر رضی الله عنہ کی حدیث میں کچھ ایسی باتیں ہیں جو اس چیز پر دلالت کرتی ہیں جو امام شافعی کے قول کے خلاف ہیں۔ ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم لوگ ایک سفر میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے، بلال رضی اللہ عنہ نے نماز ظہر کے لیے اذان دی، تو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال! ٹھنڈا ہو جانے دو، ٹھنڈا ہو جانے دو“ ( یہ حدیث آگے آ رہی ہے ) ، اب اگر بات ایسی ہوتی جس کی طرف شافعی گئے ہیں، تو اس وقت ٹھنڈا کرنے کا کوئی مطلب نہ ہوتا، اس لیے کہ سفر میں سب لوگ اکٹھا تھے، انہیں دور سے آنے کی ضرورت نہ تھی۔
Haidth Number: 157
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (678) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 157

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المواقیت ۹ (۵۳۸)، صحیح مسلم/المساجد ۳۲ (۶۱۵)، سنن ابی داود/ الصلاة ۴ (۴۰۲)، سنن النسائی/المواقیت ۵ (۵۰۱)، سنن ابن ماجہ/الصلاة ۴ (۶۷۷)، (تحفة الأشراف : ۱۳۲۲۶، ۱۲۳۷)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة ۷ (۹۸)، مسند احمد (۲/۲۲۹، ۲۳۸، ۲۵۶، ۲۶۶، ۳۴۸، ۳۷۷، ۳۹۳، ۴۰، ۴۱۱، ۴۶۲)، سنن الدارمی/الصلاة ۱۴ (۱۲۴۳)، والرقاق ۱۱۹ (۲۸۸۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی کچھ انتظار کر لو ٹھنڈا ہو جائے تب پڑھو، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ موسم گرما میں ظہر قدرے تاخیر کر کے پڑھنی چاہیئے اس تاخیر کی حد کے بارے میں ابوداؤد اور نسائی میں ایک روایت آئی ہے کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم موسم گرما میں ظہر میں اتنی تاخیر کرتے کہ سایہ تین قدم سے لے کر پانچ قدم تک ہو جاتا، مگر علامہ خطابی نے کہا ہے کہ یہ قاعدہ کلیہ نہیں ہے بلکہ طول البلد اور عرض البلد کے اعتبار سے اس کا حساب بھی مختلف ہو گا، بہرحال موسم گرما میں نماز ظہر قدرے تاخیر سے پڑھنی مستحب ہے، یہی جمہور کی رائے ہے۔ ۲؎ : اسے حقیقی اور ظاہری معنی پر محمول کرنا زیادہ صحیح ہے کیونکہ صحیحین کی روایت میں ہے کہ جہنم کی آگ نے رب عزوجل سے شکایت کی کہ میرے بعض اجزاء گرمی کی شدت اور گھٹن سے بعض کو کھا گئے ہیں تو رب عزوجل نے اسے دو سانس لینے کی اجازت دی ایک جاڑے میں اور ایک گرمی میں، جاڑے میں سانس اندر کی طرف لیتی ہے اور گرمی میں باہر نکالتی ہے۔