Blog
Books
Search Hadith

باب: کفار و مشرکین کے درمیان رہنے کی کراہت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Live Among The Idolaters

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً إِلَى خَثْعَمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَاعْتَصَمَ نَاسٌ بِالسُّجُودِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَسْرَعَ فِيهِمُ الْقَتْلَ، ‏‏‏‏‏‏فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ لَهُمْ بِنِصْفِ الْعَقْلِ وَقَالَ:‏‏‏‏ أَنَا بَرِيءٌ مِنْ كُلِّ مُسْلِمٍ يُقِيمُ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلِمَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا تَرَايَا نَارَاهُمَا ،‏‏‏‏

Narrated Qais bin Abu Hazim: From Jarir bin 'Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) sent a military expedition to Khath'am. So some people (living there) sought safety by prostrating, but they were met quickly and killed. News of this reached the Prophet (ﷺ) upon which he commanded that they be given half of the 'Aql (blood money). And he said: I am free from every Muslim that lives among the idolaters. They said: O Messenger of Allah: How is that ? He said: They should not see each other's campfires.

جریر بن عبداللہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ خثعم کی طرف ایک سریہ روانہ کیا، ( کافروں کے درمیان رہنے والے مسلمانوں میں سے ) کچھ لوگوں نے سجدہ کے ذریعہ پناہ چاہی، پھر بھی انہیں قتل کرنے میں جلدی کی گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ملی تو آپ نے ان کو آدھی دیت دینے کا حکم دیا اور فرمایا: ”میں ہر اس مسلمان سے بری الذمہ ہوں جو مشرکوں کے درمیان رہتا ہے“، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آخر کیوں؟ آپ نے فرمایا: ” ( مسلمان کو کافروں سے اتنی دوری پر سکونت پذیر ہونا چاہیئے کہ ) وہ دونوں ایک دوسرے ( کے کھانا پکانے ) کی آگ نہ دیکھ سکیں“ ۱؎۔
Haidth Number: 1604
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح دون الأمر بنصف العقل، الإرواء (1207) ، صحيح أبي داود (2377) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1604

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الجہاد ۱۰۵ (۲۶۴۵)، سنن النسائی/القسامة ۲۶ (۴۷۸۴)، (تحفة الأشراف : ۳۲۲۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب مسلمان کفار کے درمیان مقیم ہوں اور مجاہدین کے ہاتھوں ان کا قتل ہو جائے تو مجاہدین پر اس کا کوئی گناہ نہیں، اور ” دونوں ایک دوسرے کی آگ نہ دیکھ سکیں “ کا مطلب یہ ہے کہ حالات کے تقاضے کے مطابق مشرکین کے گھروں اور علاقوں سے ہجرت کرنا ضروری ہے کیونکہ اسلام اور کفر ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔ آدھی دیت کا حکم اس لیے دیا کیونکہ باقی آدھی کفار کے ساتھ رہنے کی وجہ سے بطور سزا ساقط ہو گئی۔